غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کی وزارت تعلیم اوراعلیٰ تعلیم کے سرکاری ترجمان صادق الخضور نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 260,000 طلباء اور طالبات نے جنگ کی تباہ کاریوں کے باوجود آن لائن تعلیم فراہم کی ہے۔ وزارت تعلیم کی کو شش ہے کہ وہ جنگ کے باوجود بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لیے اپنا ہرممکن کردار ادا کرے اور موجودہ چیلنجز کے باوجود طلبا طالبات کو تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے۔
انہوں نے منگل کو پریس بیانات میں وضاحت کی کہ وزارت تعلیم نے گیارہویں مرحلے کے تقریباً 29,600 طلباء کے لیے آن لائن امتحان کا انعقاد کیا، جس کا مقصد انہیں ہائی اسکول کے امتحانات میں شرکت کے لیے اہل بنانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل تعلیم کو بڑھانے اور غیر معمولی حالات کی روشنی میں تعلیمی عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کی وزارت کی کوششوں کا حصہ ہے۔
الخضور نے زور دیا کہ وزارت ای لرننگ کو فروغ دینے اور طلبا کو ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ کوششیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وزارت تعلیم کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ تمام طلبا کو یکساں تعلیمی مواقع میسر ہوں اور اس شعبے کو درپیش چیلنجزکے باوجود طلبا کا مستقبل محفوظ رکھا جا سکے۔
محکمہ تعلیم نے تمام درجات کے لیے ورچوئل آن لائن اسکول شروع کیے ہیں لیکن ای لرننگ “ناقابل عمل” ہے۔ طلباء کی ایک وسیع رینج کا کہنا ہے انہیں انٹرنیٹ اور بجلی کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
قبل ازیں الخضور نے کہا کہ غزہ میں تقریباً 31,000 توجیحی طلباء اس وقت ورچوئل سکولوں میں داخل ہیں اور انہیں بین الاقوامی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے تعاون سے “وائز اسکول” پلیٹ فارم کے ذریعے تعلیمی مواد میں بھی شامل کیا گیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی جاری اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک 11,923 فلسطینی طلباء شہید اور 19,199 مختلف درجات کے زخمی ہوئے۔ جارحیت کے آغاز سے قابض ریاست نے غزہ کی پٹی میں 788,000 سے زائد طلباء کو اپنے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے سے محروم کر دیا ہے۔