غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی قوتوں کی مرکزی قیادت نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی حالیہ انتخابی بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں “اخراجی” اور “ناکام سیاسی ایجنڈے کو مسلط کرنے کی کوشش” قرار دیا ہے۔ ان بیانات میں محمود عباس نے کہا تھا کہ آئندہ قومی کونسل کے انتخابات میں صرف وہی افراد اور جماعتیں حصہ لے سکیں گی جو تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے پروگرام، اس کی بین الاقوامی وابستگیوں اور “ایک آئینی اسلحے” کی پالیسی کو تسلیم کریں گی۔ انہوں نے ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعلان بھی کیا، جس میں غزہ کی پٹی بھی شامل ہے، جیسا کہ نیویارک میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس اور عرب امن منصوبے میں ذکر کیا گیا۔
فلسطینی قومی اتحاد نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں ان بیانات کو فلسطینی قوم کے خلاف “نئی سازش” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے انتخابات جن میں مزاحمتی قوتوں کو باہر رکھا جائے، فلسطینی فیصلوں کو تنہا طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “بین الاقوامی قانونی حیثیت” اور “پی ایل او کے پروگرام” کو بنیاد بنا کر مزاحمتی دھڑوں کو انتخابات سے باہر نکالنا نہ صرف غیر جمہوری ہے بلکہ یہ مزاحمت کے خلاف ایک اور حملہ ہے۔
اتحاد کا کہنا تھا کہ محمود عباس کی طرف سے ایسے انتخابات کی دعوت دینا، جو تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل نہ کرے اور ایک ناکام سیاسی ایجنڈے کو مسلط کرے، درحقیقت قومی وحدت کو توڑنے اور قاہرہ، الجزائر، ماسکو اور بیجنگ میں طے پانے والی مفاہمتی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے۔
فلسطینی قومی اتحاد نے اس موقف کو کہ ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست قائم کی جائے، کھلی طور پر فلسطینی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا اعلان قرار دیا۔ یہ اقدام ان کے بہ قول نہ صرف فلسطینیوں کو دفاع سے محروم کرنے کی سازش ہے بلکہ یہ قابض اسرائیل کو مفت میں فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ریاست خودمختار نہیں بلکہ قابض کے سائے میں قائم ایک خودمختار نما نوآبادی ہوگی۔
قومی کونسل کے حوالے سے اتحاد نے زور دیا کہ یہ ادارہ تمام فلسطینیوں کی نمائندگی کرتا ہے، لہٰذا کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس کا ڈھانچہ تنہا متعین کرے یا اسے کسی مخصوص سیاسی دھڑے تک محدود کرے۔ اتحاد نے قومی کونسل کو از سر نو تشکیل دینے، اسے فعال بنانے اور تمام فلسطینی قوتوں کی شمولیت کے ساتھ اس کے کردار کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اتحاد نے اس بات کو دہرایا کہ مزاحمت ایک جائز حق ہے جسے تمام بین الاقوامی قوانین اور اصول تسلیم کرتے ہیں اور مزاحمت کا اسلحہ ہی فلسطینی عوام اور ان کے حقوق کا پہلا دفاعی حصار ہے۔ کسی کو بھی فلسطینیوں سے یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آخر میں قومی اتحادنے فلسطینی عوام، مزاحمتی جماعتوں اور قومی قوتوں سے اپیل کی کہ وہ ان “نمائشی انتخابات” اور “تقسیم در تقسیم کی راہوں” کو رد کریں جو فلسطینی تحریک کو ایک کمزور، بے اختیار اور بے وقار انتظامیہ میں بدلنے کی کوشش ہے۔ اتحاد نے زور دیا کہ یہ وقت قومی وحدت، مزاحمت اور اصولوں پر ثابت قدمی کا ہے تاکہ فلسطینی نصب العین کو بچایا جا سکے۔