Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

جنگ میں مکمل شکست کھا چکے ہیں، جامع معاہدہ ہی واحد حل ہے:صہیونی اپوزیشن لیڈر کا اعتراف

مقبوضہ بیت المقدس – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) صہیونی اپوزیشن کے سربراہ یائیر لاپید نے ایک غیر معمولی بیان میں اعتراف کیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ صہیونی حکومت کو جنگ میں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اب قیدیوں کی رہائی کے لیے واحد راستہ ایک جامع ڈیل ہے۔

لاپید نے اپنی گفتگو میں صہیونی عوام کو براہِ راست متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آج ہو رہا ہے، وہ فتح نہیں بلکہ ایک مکمل تباہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس جو انٹیلی جنس اور عملی معلومات موجود ہیں، ان کی بنیاد پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت کے پاس نہ کوئی منصوبہ ہے، نہ وژن، اور نہ ہی غزہ میں قیدیوں کو واپس لانے کی کوئی حکمتِ عملی موجود ہے۔

لاپید نے زور دے کر کہا کہ اس بحران کا واحد حل یہ ہے کہ غزہ سے مکمل انخلاء کیا جائے، قابض اسرائیلی فوج کو اس کے اردگرد تعینات کیا جائے، اور وہاں سے مزاحمت پر کارروائیاں کی جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ غزہ کا انتظام ایک علاقائی عرب اتحاد کے سپرد کیا جائے، جس کی قیادت مصر کرے۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ حکومت نہ صرف اس جنگ کو ختم کرنے کا کوئی راستہ تجویز کرنے سے قاصر ہے بلکہ وہ مذہبی انتہا پسندوں کو فوجی خدمات کے لیے بھرتی کرنے سے بھی انکاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے اختیار کردہ تمام عسکری دباؤ، خوراک اور دوا کی بندش، اور غیر واضح جزوی معاہدوں کی تمام کوششیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔ ان کے مطابق، قیدی صرف اسی وقت واپس آئیں گے جب جنگ بند ہوگی۔

یائیر لاپید نے اس امر پر شدید تشویش ظاہر کی کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، اور قابض اسرائیل کو چاہیے کہ وہ غزہ میں قحط کے امکانات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، تاکہ یہ صورتحال حماس کی عوامی مہم کو تقویت نہ دے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ صہیونی سیاسی اور میڈیا حلقے بھی مکمل طور پر بکھر چکے ہیں۔ اگر موجودہ صورتِ حال میں بنیادی تبدیلی نہ آئی تو اسرائیل پر اقتصادی اور قانونی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں، اور ہر شہری اس کی قیمت چکائے گا۔ حتیٰ کہ جو صہیونی فوجی آج غزہ میں لڑ رہے ہیں، وہ کل بیرونِ ملک سفر سے خوف زدہ ہوں گے کہ کہیں انہیں گرفتار نہ کر لیا جائے۔

لاپید نے صہیونی حکومت کے انتہا پسند وزیروں — سموٹریچ اور ایتمار بن گویر — کے ان بیانات کو خطرناک قرار دیا، جن میں وہ غزہ پر مستقل فوجی حکومت اور دائمی جنگ کا عندیہ دے رہے ہیں۔

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے لاپید نے کہا:
“ہمیں اس جنگ کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا، اور مکمل جنگ بندی کے ساتھ ایک جامع قیدیوں کی ڈیل ہونی چاہیے۔ اس طرح قابض اسرائیل دو بار فائدے میں رہے گا: اپنے قیدی واپس لے گا، اور ایک ایسی جنگ سے نکل آئے گا جو اسے کسی انجام کی طرف نہیں لے جا رہی۔”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan