غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر جبری حاکمیت مسلط کرنے کے فیصلے کو نہ صرف یکسر مسترد کیا ہے بلکہ اسے ناجائز، باطل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فلسطینی سرزمین کی اصل شناخت کو مٹا نہیں سکتا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کی کنیسٹ میں منظور کیا گیا یہ اقدام ان درجنوں بین الاقوامی قراردادوں، اصولوں اور اقوام متحدہ کے فیصلوں کی صریح خلاف ورزی ہے، جن میں مغربی کنارے کو ایک مقبوضہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ان خطرناک جرائم کا تسلسل ہے، جو قابض ریاست مغربی کنارے میں کھلے عام کر رہی ہے، جن میں زمینوں پر غاصبانہ قبضہ، صیہونی بستیوں کی توسیع، نہتے فلسطینیوں کا قتل، گرفتاریوں اور روزمرہ زندگی کو اجیرن بنانا شامل ہیں۔
حماس نے مغربی کنارے کے تمام عوامی طبقات اور مزاحمتی قوتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتحاد و یکجہتی کے ساتھ قابض اسرائیل کے ان ناپاک منصوبوں کے خلاف میدان میں آئیں اور ہر سطح پر مزاحمت کو تیز کریں تاکہ اس منصوبے کو مکمل طور پر ناکام بنایا جا سکے۔
تنظیم نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام بااثر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کھلے ظلم و جبر کی مذمت کریں، قابض ریاست کی فاشسٹ پالیسیوں کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں اور فلسطینی قوم کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق بدھ کی شام قابض اسرائیل کی کنیسٹ نے ایک مجوزہ بل پر رائے شماری کی، جس کا مقصد مغربی کنارے اور وادی اردن پر اسرائیلی حاکمیت قائم کرنا تھا۔ یہ بل 71 ووٹوں سے منظور ہوا۔
یہ قرارداد کنیسٹ کے ارکان سمحا روتمان، اوریت ستروک، دان ایلوز اور عودید فوریر کی جانب سے پیش کی گئی تھی، اور کنیسٹ کی قیادت نے اسے رواں ہفتے پیر کے روز ایجنڈے میں شامل کیا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار اس رائے شماری کو قابض ریاست کے دائیں بازو کی اُس مستقل پالیسی کا تسلسل قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حکومت نے غزہ اور مغربی کنارے میں درجنوں نئی صیہونی بستیوں کی تعمیر کا آغاز کیا ہے۔
قابض ریاست کی موجودہ حکومت مغربی کنارے میں زمینی حقائق کو مسلط کرنے کے لیے قانون سازی کی آڑ میں قبضے کو دائمی حیثیت دینے کی کوشش کر رہی ہے، جو نہ صرف ایک کھلی درندگی ہے بلکہ پورے خطے میں کشیدگی اور تباہی کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔