بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سینئیر عہدیدار اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری قتل عام کوئی جنگ نہیں بلکہ ایک مکمل جرم ہے۔ ’’یہ ہمارے لوگوں پر صرف ایک کھلی جارحیت نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ آج پوری دنیا پر فرض ہے کہ وہ ان سنگین جرائم کو روکنے اور صہیونی حکومت کے رہنماؤں کو عالمی عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کرے۔‘‘
اسامہ حمدان نے بیروت میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران عرب اور اسلامی ممالک، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں اور اپنی سیاسی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے غزہ میں جاری اس قتل عام کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ شمالی غزہ میں ہمارے بہادر عوام کو امداد فراہم کریں اور صہیونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں ان کی مدد کریں۔
ان کا کہنا تھا: ’’ہم اپنی عرب و اسلامی قوموں، ان کی تنظیموں، تحریکوں اور دنیا بھر کے آزادی پسندوں کو پکار رہے ہیں کہ وہ فوراً سڑکوں، میدانوں، یونیورسٹیوں اور اداروں میں نکلیں اور ہر ممکنہ طریقے سے صیہونی جارحیت کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اس کے ساتھ ہم علماء اور رائے عامہ کے رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوموں کو متحرک کرنے اور اس ظلم کے خلاف جاندار کردار ادا کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔‘‘
حماس کے رہنما نے واضح کیا کہ غزہ کی تباہی کے لئے بنایا گیا وحشیانہ اسرائیلی منصوبہ، جسے ‘جنرلز کی منصوبہ بندی’ کہا جا رہا ہے، شکست سے دوچار ہو گا۔ جس طرح گذشتہ سال قابض حکومت اور اس کی فوج ہر محاذ پر ناکام ہوئی ہے، اسی طرح شمالی غزہ کے عوام کی ثابت قدمی اور مزاحمت اس منصوبے کو بھی خاک میں ملا دے گی۔
اسامہ حمدان نے غزہ کے بہادر اور ثابت قدم عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے صبر و استقامت پر فخر کا اظہار بھی کیا۔ ’’ہم یقین رکھتے ہیں کہ بہت جلد اللہ کے فضل و کرم سے دشمن کی طاقت کو توڑنے اور اس کے منصوبوں کو ناکام بنانے کا وقت آ پہنچے گا۔‘‘