غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کہا ہے کہ اس کی تحقیق سے یہ ثابت کرنے کے کافی شواہد ملے ہیں کہ اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور اب بھی کر رہا ہے۔
‘آپ کو لگتا ہے کہ آپ انسان نہیں ہیں’ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر جہنم اور تباہی کے دروازے کھول دیے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر اپنے فوجی حملے کے دوران مکمل استثنیٰ کے ساتھ ایک صریح اور مسلسل انداز میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو تباہ کرنے کے مخصوص اورمنظم ارادے کے ساتھ نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوعہ کارروائیون کا ارتکاب کیا۔
ان کارروائیوں میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو قتل کرنا، انہیں جسمانی یا نفسیاتی نقصان پہنچانا اور جان بوجھ کر ان کی جسمانی تباہی کے لیے حالات زندگی کا نشانہ بنانا شامل ہے۔ کئی مہینوں سے اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ ایسا سلوک کر رہا ہے جیسے وہ ایک ذیلی انسانی زمرہ ہیں جو انسانی حقوق یا وقار کے مستحق نہیں ہیں کے طور پر پیش کررہا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے زبردست نتائج کو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک ویک اپ کال کے طور پر کام کرنا چاہیے: یہ نسل کشی ہے اور اسے اب روکنا چاہیے”۔
اس نے ان ممالک سے مطالبہ کیا جو اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں کہ وہ اس بات کا احساس کریں کہ وہ نسل کشی کو روکنے کی اپنی ذمہ داری کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وہ نسل کشی میں ملوث ہونے کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ممالک جو اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں خاص طور پر اہم ترین ممالک جو اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں امریکہ اور جرمنی، بلکہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کو بھی مظالم کے خاتمے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو مہینوں کے دوران شمالی غزہ کی گورنری میں بحران خاص طور پر شدید ہو گیا ہے، جہاں کے محصور باشندے مسلسل بمباری اور دباو ڈالنے والی پابندیوں کے درمیان فاقہ کشی، جبری نقل مکانی اور قتل و غارت کا شکار ہیں۔
ایمنسٹی کےسربراہ نے کہا کہ “ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل نے کئی مہینوں سے نسل کشی کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے اس سے پوری طرح آگاہ ہے۔ یہ تباہ کن انسانی حالات کے بارے میں لاتعداد انتباہات کو نظر انداز کرتے ہوئے اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے قانونی طور پر پابند فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئےہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “قابض اسرائیل نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اقدامات جائز ہیں اور حماس کو ختم کرنے کے اس کے فوجی ہدف سے اس کا جواز پیش کیا جا سکتا ہے لیکن نسل کشی کا ارادہ فوجی مقاصد کے ساتھ ساتھ ہو سکتا ہے اور ضروری نہیں کہ اسرائیل کا واحد ارادہ ہو۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی کارروائیوں کا باریک بینی سے اور ان کی مکمل جانچ پڑتال کی ہے۔
تنظیم نے وقت کے ساتھ انسانی ہلاکتوں اور تباہی کے پیمانے اور شدت کو مدنظر رکھا اور عہدیداروں کے عوامی بیانات کا تجزیہ کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنگی کوششوں کے ذمہ دار اعلیٰ عہدے داروں کی طرف سے اکثر ممنوعہ کارروائیوں کا اعلان کیا جاتا تھا یا انہیں طلب کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ “اگر ہم پہلے سے موجود سیاق و سباق کو مدنظر رکھیں جس میں یہ کارروائیاں کی گئی تھیں، بے دخلی، نسل پرستی، اور غیر قانونی فوجی قبضے کی کارروائیاں شامل ہیں تو ہمیں اپنے آپ کو ایک منطقی اور ناگزیر نتیجے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ یہ کہ اسرائیلی دانستہ طور سوچے سمجھے پلان کے تحت غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔