غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے جنگ بندی کے معاہدے پر نئی شرائط رکھی ہیں جس کی وجہ سے دستیاب معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر ہوگئی ہے۔
حماس نے بدھ کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ دوحہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات قطر اور مصری ثالثی کے ساتھ “سنجیدہ انداز میں” جاری ہیں۔
اس نے مزید کہا کہ حماس نے بات چیت میں ذمہ داری اور لچک کا مظاہرہ کیا، تاہم، قابض فوج کی غزہ سے واپسی، جنگ بندی، قیدیوں اور بے گھر افراد کی واپسی سے متعلق نئے مسائل اور شرائط طے کیں، جس کی وجہ سے دستیاب معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر ہوئی”۔
اسرائیلی مذاکراتی ٹیم منگل کی شام دوحہ سے روانہ ہوئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ “ایک اہم ہفتے کے مذاکرات” کے بعد حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے اندرونی اسرائیلی مشاورت کے لیے اسرائیلی ٹیم واپس آئی ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ قدم نیتن یاہو کی چوری کے جاری سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے جب کہ قابض اسرائیلی فوج امریکی حمایت سے غزہ کی پٹی میں 14 ماہ سے زائد عرصے سے اپنی نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔