مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں ہزاروں نئے آبادکاری یونٹس بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں الشیخ جراح کے پڑوس میں انتہا پسند آباد کاروں کے لیے ایک مذہبی سکول کا قیام بھی شامل ہے۔
جمعرات کو اسرائیلی اخبار ہارٹز نے کہا کہ “بڑے منصوبے میں کفر عقب گاؤں سے ملحقہ قلندیا میں یروشلم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ پر تقریباً 9000 سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر شامل ہے۔”
قابض حکام نے مقبوضہ شہر کے شمال میں واقع القدس کےبین الاقوامی ہوائی اڈے کی زمین پر ایک بستی قائم کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ ہوائی اڈہ 1920ء میں قائم ہوا تھا اور 2000ء کی انتفاضہ کے بعد قابض ریاست نے اسےمستقل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
ہارٹز نے مزید کہا کہ نام نہاد اسرائیلی “ڈسٹرکٹ پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی” نے مشرقی یروشلم میں تعمیراتی منصوبوں کے سلسلے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دیگر چیزوں کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس میں الشیخ جراح محلے کے قلب میں ایک آٹھ منزلہ عمارت میں انتہا پسند آباد کاروں کے لیے ایک مذہبی اسکول قائم کرنے کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔
ہارٹز نے کہا کہ قابض حکومت مشرقی بیت المقدس کے جنوب میں شرافات گاؤں کے قریب “گیوات شیکڈ” کی آباد کاری کو بڑھانے پر بات کرے گی۔ 700 نوآبادیاتی یونٹس بنانے کا منصوبہ بنائے گی، جس سے مقدس شہر کو جنوبی مغربی کنارے سے الگ تھلگ کرنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیلی پیس ناؤ موومنٹ کی طرف سے شائع کردہ ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں دسمبر 2022ء کے آخر میں بنجمن نیتن یاہو کی موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے بستیوں کی رفتار میں نمایاں اضافہ ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ مقبوضہ علاقوں میں آباد کاری کو ایک غیر قانونی سرگرمی سمجھتی ہے۔ اس نے کئی دہائیوں سے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔