مقبوضہ بیت المقدس(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے حوالے سے اسرائیلی سیاسی اور عسکری لیڈرشپ کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے سینیر وزراء ، آرمی چیف اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان پر مشتمل اجلاس تلخ کلامی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 12 نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، آرمی چیف ہرزی ہلیوی، وزیر دفاع یو آف گلینٹ، موساد کے چیف ڈیوڈ بارنیا اور داخلی سلامتی کے وزیر رونین بار کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
فوجی رہ نماؤں کے ساتھ سینیر اسرائیلی وزراء کی ملاقات کا مقصد جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا جس میں متعدد وزراء اور افسروں کے درمیان شدید تلخ کلامی، افراتفری اور زبردست غم غصے کا اظہار کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذکورہ اجلاس میں افراتفری کی کیفیت اس وقت دیکھی گئی جب دائیں بازو کے متعدد وزراء، خاص طور پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی پر پرتشدد تنقید کی۔
انہوں نے گذشتہ سات اکتوبرکو ہونے والی سکیورٹی کی ناکامی کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے آرمی چیف سے بھی باز پرس کا مطالبہ کیا اور سکیورٹی اداروں کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
میٹنگ کے دوران وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ہیلیوی پر تنقید کی۔ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر، وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور علاقائی تعاون کے وزیر ڈیوڈ امسالم نے وزیر ٹرانسپورٹ کی تنقید سے اختلاف کیا۔
دریں اثنا باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مسالم نے پوچھا کہ “ہمیں اب تحقیقات کی ضرورت کیوں ہے؟ یہ قدم فوج کو جنگ جیتنے میں مصروف کرنے کے بجائے دفاعی پوزیشن میں ڈال دے گا‘‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق شدید اختلافات کے بعد حکومتی کابینہ کا اجلاس ختم کردیا گیا اور نئے اجلاس کی تاریخ بھی نہیں دی گئی۔