مغربی کنارے میں قابض افواج کے ساتھ تصادم اور آباد کاروں کے حملوں کے دوران جمعہ کی شام درجنوں فلسطینی شہری زخمی ہوئے جب کہ متعدد فلسطینی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق نابلس کے قصبوں بیت فوریک اور حوارہ میں شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران چونسٹھ شہری زخمی ہوئے، جن میں پانچ براہ راست گولیوں سے، پانچ کو ربڑ کی گولیوں سے اور باقی آنسو گیس کے کنستروں سے زخمی ہوئے۔
قابض فورسز نے ہلال احمر اور طبی امدادی عملے کو حراست میں لے لیا جب کہ نابلس کے مشرق میں بیت فوریک چوکی پر امدادی رضاکاروں سے کچھ سامان ضبط کرلیا۔
قابض فوج نے قصبے میں جھڑپوں کے دوران دو نوجوانوں اسامہ محمود حننی اور عیسیٰ شہیر حننی کو گرفتار کرلیا۔
شہریوں نے نابلس کے جنوب میں حوارہ چوکیوں اور مشرق میں بیت فوریک اور شمال میں دیر شراف موڑ پر نماز جمعہ ادا کی۔ یہ جگہ نابلس شہر کے گیارہ روز سے جاری محاسرےکے لیے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردی گئی ہے۔
نابلس کے لوگوں نے 13/11/2022 تک اجازت نامہ حاصل کرنے کے علاوہ گورنری کی چوکیوں اور چوراہوں کو منتقل کرنے یا عبور کرنے سے روکنے کے قابض فوج کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔
قابض فوج کی حفاظت میں درجنوں آباد کاروں کے “قریوت” چشمہ پر دھاوا بولنے کے بعد بیتا قصبے میں جبل صبیح اور نابلس کے جنوب میں قریوت گاؤں کے قرب و جوار میں فلسطینیوں پر حملے کیے۔
“یتزحار” یہودی کالونی کے آباد کاروں کے ایک گروپ نے شہریوں پر حملہ کیا جب وہ حوارہ کے شمال میں زیتون کے پھل چن رہے تھے اور انہیں زمینوں سے بھگانے کی کوشش میں ان پر پتھر پھینکے۔
اس دوران دو نوجوان زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کے سر میں پتھر لگا، جب آباد کاروں نے نابلس کے جنوب میں واقع بورین گاؤں پر حملہ کیا۔
قلقیلیہ کے قصبے کفر قدوم میں قابض فوج کے ساتھ تصادم کے دوران دو نوجوان جن میں سے ایک کو پیٹ میں زندہ گولیاں اور دوسرے کو ربڑ کی گولیوں سے زخمی کیا گیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ شہر کی شمالی چوکی پر نوجوانوں اور قابض فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران ایک 15 سالہ بچہ پیٹ میں گولیاں لگنے سے زخمی ہوا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ لڑکے کو زخمی ہونے کے نتیجے میں قلقیلیہ کے “درویش نزال” کے سرکاری اسپتال میں لے جایا گیا۔
دوسری جانب قابض فوج نے بستیوں کے خلاف ہفتہ وار “کفر قدوم” مارچ کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی بچہ اور ایک غیر ملکی یکجہتی کارکن ربڑ کی دھاتی گولیوں سے زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوجیوں نے مارچ کرنےکے لیے ان پر حملہ کیا، اور ان پر ربڑ کی کوٹیڈ دھاتی گولیاں اور زہریلی آنسو گیس کے کنستر برسائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں ایک 14 سالہ بچہ محمود ریاض زخمی ہوا، اس کے علاوہ ایک غیر ملکی یکجہتی کارکن کو بھی چوٹ لگی اور دونوں زخم سینے کے حصے میں لگے۔