Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اسرائیلی منصوبے انسانیت سے عاری اور سیاسی مفادات پر مبنی ہیں: یو این عہدیدار

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے خوراک کے حق سے متعلق نمائندہ خصوصی مائیکل فخری نے سخت الفاظ میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی تقسیم کے لیے تجویز کردہ علاقے انسان دوستی کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کے تحت چنے گئے ہیں، جو دراصل غزہ کے بچوں کو بھوکا مارنے کی سوچی سمجھی مہم کا حصہ ہیں۔

انہوں نے الجزیرہ سے گفتگو میں واضح کیا کہ اسرائیل غزہ میں نہ صرف اجتماعی بھوک کا ہتھیار استعمال کر رہا ہے بلکہ ایک منظم نسلی صفایا کر رہا ہے اور دو ملین سے زائد فلسطینیوں کو دانستہ قحط کے دہانے پر دھکیل رہا ہے۔

فخری نے توجہ دلائی کہ غزہ کو ہر روز کم از کم ایک ہزار امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، جبکہ قابض اسرائیل نے گذشتہ روز محض چند ٹرک داخل ہونے دیے، جو اس ضرورت کا عشر عشیر بھی نہیں۔

قابض اسرائیل نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ دو مارچ کے بعد پہلی بار کچھ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ ان ٹرکوں کی تعداد صرف نو تھی اور اقوام متحدہ نے اسے ’’سمندر میں ایک قطرہ‘‘ قرار دیا۔

دو مارچ سے اب تک قابض اسرائیل نے غزہ کی تمام سرحدی گذرگاہیں بند کر رکھی ہیں اور ہر قسم کی امداد اور اشیائے خور و نوش کی ترسیل پر مکمل پابندی لگا دی ہے، جس کے نتیجے میں غزہ میں قحط کی صورتحال شدید تر ہو چکی ہے اور انسانیت سسک رہی ہے۔

فخری نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر اسرائیل کو واقعی غزہ کے بچوں کی پروا ہوتی تو وہ انہیں دانستہ بھوکا نہ مارتا۔

اسی تناظر میں 23 ممالک اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں نے مشترکہ بیان میں قابض اسرائیل سے فوری طور پر انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی منصوبوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ان پر کڑی تنقید کی ہے۔

گذشتہ روز برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے بھی ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ نہ روکی تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے اور اسرائیل کی جانب سے معمولی مقدار میں خوراک کی اجازت دینا کسی طور بھی کافی نہیں۔

یہ بیان اس وقت جاری ہوا جب بنجمن نیتن یاھو کے دفتر نے اعلان کیا کہ فوج کی سفارش پر امداد کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ فوجی کارروائی کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی بحران اس نہج پر ہے جہاں قحط کسی بھی وقت پوری شدت سے پھوٹ سکتا ہے۔ اس نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر امداد کے بہاؤ کو بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

قابض اسرائیل ایک جانب غزہ کا مکمل محاصرہ کیے ہوئے ہےاور دوسری جانب دن رات مسلسل فضائی اور زمینی بمباری کے ذریعے رہائشی علاقوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے، جس میں روزانہ بڑی تعداد میں نہتے شہری شہید ہو رہے ہیں۔

قابض اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ پر نئی فوجی کارروائی کا آغاز بھی کر دیا ہے، جس کا نام ’’عربات جدعون‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے میں غزہ پر مکمل قبضے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، حالانکہ اس وقت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اہم مذاکرات جاری ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan