تل ابیب (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج کی ایک تحقیقات میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی نظام 7 اکتوبر 2023 کو “تباہ کن ناکامی” کا شکار ہوا تھا۔
قابض اسرائیل فوج نے 7 اکتوبر کو باضابطہ طور پر غزہ کے لفافے کے آباد کاروں کے دفاع میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حماس چند گھنٹوں کے اندر “غزہ ڈویژن” کو زیر کرنے میں کامیاب رہی۔
قابض فوج نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کی رات کو اسرائیلی سکیورٹی سروسز ہر سطح پر ناکام رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 اکتوبر کو ادا کی گئی قیمت مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد کے لحاظ سے ناقابل برداشت تھی۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ “غزہ ڈویژن کے ہیڈکوارٹر پر حماس کے حملے اور اس کے خاتمے کے نتیجے میں میدان کی صورتحال کی تصویر بنانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جس سے قابض فوج کے افسران اور جنرل اسٹاف کے فیصلے متاثر ہوئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ڈیڑھ سال کے دوران غزہ کی پٹی کی جنگ میں جو بھی “کامیابیاں” حاصل کی گئیں ان سے 7 اکتوبر کی ناکامی چھپ نہیں سکتی۔
قابض فوج نے تحقیقات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ “7 اکتوبر سے پہلے ہمیں یقین تھا کہ حماس کو قابو کیا جا سکتا ہے لیکن یہ ثابت ہوا کہ یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی”۔
تحقیقات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ حماس کے 5,600 جنگجو تین مراحل میں غزہ کے اطراف کی بستیوں اور کیمپوں میں داخل ہوئے۔
اسرائیلی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ “اسرائیل” سیاسی اور فوجی دونوں سطحوں پر 7 اکتوبر کی صبح ٹوٹنے والے اعتقادات پر انحصار کرتا ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ غزہ “ایک معمولی دشمن ہے اور حماس کو روکا اور دھمکی دی جا سکتی ہے”۔
اسرائیلی زمان ویب سائٹ نے بتایا کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اب تک کی سب سے جدید ترین دھوکہ دہی کی کارروائیوں میں سے ایک کو انجام دیا، جس کا دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں گہرائی سے مطالعہ کریں گی۔