مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیلی اخبار ہارٹز نے انتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ججوں کی طرف سے اس ہفتے قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی گواہی کو ملتوی کرنے کے جواز ان لوگوں کے لیے ضروری وضاحت فراہم کرتے ہیں جو یہ سوچ رہے تھے کہ اس بورنگ کہانی کو ختم کیے بغیر مقدمے کی سماعت 5 سال تک کیسے بڑھ گئی۔
اخبار نے جمعہ کے روز اپنے اداریے میں وضاحت کی کہ بند سیشن میں نیتن یاہو کی گواہی کو منسوخ کرنے کے حالیہ فیصلے نے اس دن عدالت میں نیتن یاہو کے پیش نہ ہونے کی اہم اور پراسرار وجہ کے حوالے سے افواہوں کی ایک لہر کو جنم دیا۔
افواہوں میں یرغمالیوں کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے قاہرہ کا فوری دورہ، یمن یا ایران پر حملہ اور شام سے جاسوس ایلی کوہن کی باقیات کی واپسی شامل ہیں، لیکن نیتن یاہو نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں ماؤنٹ ہرمون کا دورہ کرتے ہوئے دن گذارا۔
سیاسی اور سلامتی کے تحفظات کے علاوہ ججوں نے نیتن یاہو کی گواہی میں تاخیر کے اپنے جواز میں اشارہ کیا کہ “انہوں نے اس ہفتے کے آخر میں خطے میں متوقع موسمی صورتحال کو مدنظر رکھا”۔
اخبار نے رپورٹ کیا کہ پراسیکیوٹرز میں سے ایک نے اس عمل پر احتجاج کیا جس کے تحت نیتن یاہو عدالت میں اپنے معاونین سے نوٹ وصول کرتے ہیں۔
نیتن یاہو جو اس بات سے واقف ہیں کہ وہ عام مدعا علیہان کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں کر رہے ہیں نے دو بار ججوں کو نوٹس دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ جج ریوکا فریڈمین فیلڈمین نے دو بار اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ گویا وہ گواہ پر مدعا علیہ کے ساتھ معاملہ نہیں کر رہی تھی۔
ہارزٹز نے تصدیق کی کہ نیتن یاہو کے طرز عمل سے – جو کہ جھوٹ کے ماہر کے طور پر جانا جاتا ہے اب تک یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کی حکمت عملی مقدمے کی سماعت کو زیادہ سے زیادہ طول دینا ہے تاکہ وہ ایسے حالات پیدا کر سکیں جو ججوں کو اسے منسوخ یا ختم کرنے پر مجبور کر دیں۔
اسرائیلی اخبار نے وضاحت کی کہ اگر جج کمرہ عدالت میں کسی دوسرے مدعا علیہ کی طرح وزیر اعظم کے ساتھ معاملہ کرنے سے ڈرتے ہیں تو وہ اپنے عہدوں کے لیے اہل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طریقہ کار کی حد سے زیادہ طوالت اسرائیلی معاشرے کو توڑ رہی ہے اور عدالتی نظام پر عوام کے اعتماد کو ختم کر رہی ہے۔ اخبار نے نیتن یاھو کو پرلے درجے کا جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا وہ جھوٹوں کا سردار ہے۔