مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) منگل کے روز قابض اسرائیل کی ایک نام نہاد عدالت نے بیت المقدس کے ایک ممتاز رہ نما الشیخ جمال صالح خضر مصطفی کو تین سال قید کی سزا سنائی۔
قابض عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کے گاؤں العیساویہ سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ الشیخ جمال مصطفیٰ کو خطبات کے دوران غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسرائیل پر اکسانے اور اسرائیل کے خلاف حملوں کی حمایت کرنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی۔
قابض فوج نے الشیخ مصطفی کو 15 اکتوبر 2023ء کو العساویہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا اور ان کے خلاف مقدمہ کی کارروائی کے دوران انہیں مسلسل حراست میں رکھا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ الشیخ جمال مصطفی کا شمار العیساویہ گاؤں کی مساجد کے سرکردہ آئمہ کرام ہوتا ہے۔ انہیں منبروں پر نام نہاد اشتعال انگیزی کا مرتکب ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
قابض اسرائیلی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کے گاؤں العیساویہ سے تعلق رکھنے والے الشیخ المقدسی جمال مصطفیٰ کو جمعہ کے خطبے میں اکسانے کے الزام میں 3 سال قید کی سزا سنائی۔