برازیلیا (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف “نسل کشی” کے ارتکاب میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی، جب انہوں نے حال ہی میں غزہ کی پٹی پر جارحیت کو “یہودی ہولوکاسٹ” سے تشبیہ دے کر ایک سفارتی بحران کو جنم دیا۔
ڈی سلوا نے ریو ڈی جنیرو میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ جنگ نہیں ہے، یہ نسل کشی ہے، کیونکہ وہ عورتوں اور بچوں کو مار رہا ہے۔”
اسی طرح کے بیانات دینے کے بعد اسرائیل نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ ڈا سلوا کو “شخصیت نان گراٹا” قرار دیتا ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملے کو ہولوکاسٹ سے تشبیہ دینے سے پیدا ہونے والے تنازع کے بعد برازیل کے رہ نما کا یہ پہلا ردعمل ہے۔
ڈا سلوا اپنے موقف پر قائم ہیں اور وہ بار بار “نسل کشی” کی اصطلاح پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نسل کشی ہے۔ ہزاروں مقتول بچے ہیں اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔ مرنے والے فوجی نہیں بلکہ ہسپتال میں خواتین اور بچے مرتے ہیں۔ اگر یہ نسل کشی نہیں ہے تو مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہے؟!”
برازیل کے صدر نے اسرائیل میں اپنے ملک کے سفیر کو واپس بلا لیا جب کہ میں جب کہ اسرائیلی سفیر کو ملک سے نکال دیا ہے۔