دوحا -(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بیرون ملک امور کے رہ نما خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل یا اس کے قومی منصوبے کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارا مطالبہ قابض دشمن کےقبضے سے نجات اور مکمل آزادی ہے۔
پیر کی شام العربی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں مشعل نے قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حماس کے خاتمے کے عزم پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتیں پہلی بار نہیں ہو رہی ہیں۔ ماضی میں بھی اسرائیل بار بار حماس کو ختم کرنے کے نعرے لگا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی جنگوں میں ماضی کے آرکائیوز پر واپس جائیں تو اسرائیل کے اہداف ہمیشہ حماس کو تباہ کرنا تھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت نے تمام منظرناموں کا مطالعہ کیا جس میں متوقع فوجی پیش قدمی بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک کاغذی وجود دکھائی دیتا ہے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ اسرائیل پورے خطے کو خوف زدہ کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو صیہونی وجود کی شاندار شکست اور غزہ ڈویژن کے ٹوٹنے کے بعد دشمن کو زبردست صدمہ پہنچا۔ اس لیے اس نے فتح کی تصویر تلاش کی اور عام شہریوں اور مزاحمتی قوتوں سے انتقام کی آڑ میں غزہ پر تباہی مسلط کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت نے زمینی، سمندری اور فضا کے تمام منظرناموں کا مطالعہ کیا اور دشمن ابہام کا شکار ہے۔
خالد مشعل نے نشاندہی کی کہ اسرائیل خطے میں اپنے آپ کو مضبوط سمجھتا تھا، لیکن یہ ایک ہنگامی منصوبہ تھا، ایک آبادکاری کا منصوبہ اور تمام آباد کاری کے منصوبوں کی طرح اسے بھی ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے صہیونی وجود کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ دشمن کو ایسی کاری ضرب پہلی بار لگی ہے۔
جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ “اسرائیل” تعداد کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہا ہے اور مزاحمت کے پاس قیدیوں کے تبادلے اور رہائی کے لیے کافی جنگی قیدی موجود ہیں۔