دوحا (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) قطری وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق نے تصدیق کی ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے غزہ میں جنگ روکنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تجویز پر ’’ابتدائی مثبت تائید‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے تجویز سے اتفاق کیا ہے جس کے بعد غزہ میں خون خرابہ روکنے میں مدد ملے گی۔
ماجد الانصاری نے قطری، امریکی، اسرائیلی اور مصری حکام کی فرانس کے دارلحکومت میں اتوار کے روز ہونے والے ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے اجلاس میں تجاویز کو مجتمع کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ثالثی کا کردار ادا کرنے والے امریکی، مصری اور قطری حکام نے اپنی ملاقاتوں میں غزہ کی جنگ میں چھ ہفتوں کے وقفے اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تجویز حماس کے سامنے پیش کی تاکہ وہ اس کا جائزہ لے کر اپنا موقف ظاہر کر سکے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن کے ایک گریجویٹ سکول سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے سامنے ابھی مشکل راستہ موجود ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’دونوں فریق ابتدائی امور پر راضی ہو گئے ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔‘‘ اگلے چند ہفتوں میں ہم اس [جنگ بندی] سے متعلق خوشخبری سنانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ یہ تجاویز اسرائیلی فریق تسلیم کر چکا ہے اور اب حماس نے بھی ان سے متعلق ابتدائی مثبت تائید کا ظاہر کی ہے۔
قطر میں مقیم حماس پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جمعرات یا جمعہ کی قاہرہ آمد کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ مجوزہ جنگ بندی مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ماضی میں قطر کی نومبر میں کی جانے والے وساطت سے لڑائی میں ایک ہفتے کا توقف آیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ اس کے علاوہ محاصرہ زدہ فلسطینی علاقے میں امداد کی سپلائی بھی ممکن ہوئی۔