کل بدھ کو متحدہ عرب امارات اور قابض اسرائیل ریاست نے معلومات، ٹیکنالوجی اور زرعی مصنوعات کے شعبوں میں زرعی تعاون کو معمول پر لانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے ’ماکان‘ کے مطابق اس معاہدے پر متحدہ عرب امارات کی وزیر مملکت برائے خوراک و آبی تحفظ مریم المہیری اور اسرائیلی وزیر زراعت اودید فور نے دستخط کیے۔
اس معاہدے کے تحت ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی تاکہ معلومات، ٹیکنالوجی اور زرعی مصنوعات کی تجارت کو آگے بڑھانے میں مدد ملے۔ عالمی موسمیاتی بحران کی روشنی میں تازہ غذائی اشیاء کی پیداوار کو یقینی بنایا جا سکے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسرائیلی ریڈیو نے معاہدے پر دستخط کرنے کی جگہ نہیں بتائی، لیکن اس کا اعلان ساتویں بین الاقوامی کھجور کانفرنس کے اختتام کے ساتھ کیا گیا جو ابوظبی میں منعقد ہوئی۔ اس میں مخلتف ملکوں کے 10 وزراء زراعت اور ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قابض ریاست اور متحدہ عرب امارات کے درمیان زرعی شعبے میں ہونے والا یہ دوسرا معاہدہ ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان معمول کے معاہدے پر دستخط کے بعد سے اب تک مختلف شعبوں میں درجنوں معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن میں تجارت، سرمایہ کاری اور ہوا بازی شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور قابض اسرائیل کے درمیان دو طرفہ تجارت کی مالیت ستمبر 2021 کے آخر تک 3.5 ارب درہم (تقریباً 953 ملین ڈالر) سے زیادہ تھی اور دونوں فریقوں کے درمیان غیر تیل کی غیر ملکی تجارت کی مالیت 2.9 ارب سے تجاوز کر گئی تھی۔