نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطین میں اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے قیدیوں کو غزہ میں فلسطینیوں کے قتل اور فاقہ کشی کی پالیسی مسلط کرنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
انہوں نےغزہ میں قیدیوں کو چھڑانے کے لیے اسرائیلی فوج کی طرف سے اندھا دھند طاقت کے استعمال اور شہری آبادی پر شدید بمباری کی شدید مذمت کی۔
البانیز نے اسرائیل اور مبینہ غیر ملکی فوجیوں کے بارے میں اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’نصیرات کیمپ میں آپریشن کے دوران اسرائیل نے امدادی ٹرک کو کور کے طور پر استعمال کیا۔ یہ کھلم کھلا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے‘۔
اقوام متحدہ کی اہلکار نے زور دے کر کہا کہ 8 ماہ قبل جب پہلی جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا تو اسرائیل کے لیے اپنے تمام قیدیوں کو زندہ اور بغیر کسی نقصان کے واپس کرنا ممکن تھا، لیکن اس نے غزہ اور فلسطینی عوام کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے جنگ بندی میں توسیع سے انکار کردیا۔
ادھر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے کہا کہ نصیرات کیمپ غزہ کی پٹی میں پیش آنے والے سانحے کے مرکز کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نصیرات میں قتل و غارت کے مناظر یہ ثابت کرتے ہیں کہ جنگ زیادہ خوفناک شکل اختیار کررہی ہے۔