نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) امریکی ویب سائٹ ’ایکسیس‘نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے کیس کے حوالے سے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے اور امریکہ میں تمام قونصل خانوں کو ایک خفیہ ٹیلیگرام بھیجا ہے۔
ویب سائٹ نے کہا کہ کیبل میں سفارتخانے اور قونصل خانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاقی سطح پر قانون سازوں، گورنرز اور یہودی تنظیموں کے ساتھ فوری طور پر کام کریں تاکہ وہ جنوبی افریقہ پر اسرائیل کے بارے میں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ساتھ اس پیغام میں کہا گیا ہے جنوبی افریقہ کو باور کرایا جائے کہ اس کے اقدامات حماس کی حمایت اور اسرائیل مخالفت پر مبنی ہیں۔ اس لیے اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتوں میں دھکیلنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
ایکسیوس ویب سائٹ نے کیبل کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل امریکی کانگریس کے ارکان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ پر غزہ کی جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اپنے کیس کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
اسرائیلی سفارت کاروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ امریکہ میں کانگریس اور یہودی تنظیموں کے ارکان سے کہیں کہ وہ امریکہ میں موجود جنوبی افریقی سفارت کاروں سے براہ راست رابطہ کریں اور واضح کریں کہ اگر جنوبی افریقہ نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
جنوبی افریقہ کی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں اسرائیلی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی ہےکہ وہ ریاستی اور وفاقی سطحوں پر جنوبی افریقی مخالف قانون سازی کے لیے دباؤ ڈالیں۔
انتیس دسمبر کو جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے جواب میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے 26 جنوری کو تل ابیب کو حکم دیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی روکنے اور غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
اس کے بعد 24 مئی کو کورٹ آف جسٹس نے جنوبی افریقہ کی طرف سے پیش کی گئی ایک فوری درخواست کے جواب میں ایک فیصلہ جاری کیا جس میں اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیوں کو روکنے اور پٹی میں تمام زمینی گزرگاہیں، خاص طور پر رفح کراسنگ کو فوری کھولنے کا پابند کیا گیا۔ تاہم صہیونی حکومت نے عالمی عدالت انصاف کے تمام احکامات ردی ٹوکری میں ڈال دیے۔