غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت”حماس “نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے سابقہ اسیران کو چن چن کر شہید کرنے اور مغربی کنارے میں قتل عام کا دائرہ بڑھانے سے ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار ہو گئی ہے کہ بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قائم صہیونی حکومت مکمل طور پر خونی ذہنیت کی حامل ہے، جو کسی بھی فلسطینی کی زندگی، شناخت یا وجود کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
حماس نے بدھ کے روز جاری اپنے بیان میں شہید مجاہد رايق عبد الرحمن بشارات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ وہ طوباس کے نواحی قصبے طمون میں ایک اسرائیلی قاتل یونٹ کے ہاتھوں بزدلی سے شہید کیے گئے۔ حماس نے زور دیا کہ فلسطینی عوام اور مزاحمت اپنے کسی شہید کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گی اور قابض اسرائیل کو ہماری سرزمین اور مقدسات سے نکال کر ہی دم لے گی۔
حماس نے اعلان کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مغربی کنارے، القدس اور تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دشمن کے خلاف مزاحمت کو نئی شدت دی جائے۔ اس نے کہا کہ قابض اسرائیل کی درندگی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں اب خطرناک حدیں عبور کر چکی ہیں۔ حتیٰ کہ میڈیکل ٹیمیں بھی صہیونی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہیں۔
حماس نے مغربی کنارے کے تمام انقلابی نوجوانوں سے پکار کر کہا کہ وہ متحد ہو کر قابض اسرائیل کے اس قتل عام، اسیران کے خلاف بربریت اور مقدسات کی بےحرمتی کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں۔ یہ اجتماعی نسل کشی کا اعلان ہے، جس کے خلاف ہر فلسطینی کو کھڑا ہونا ہو گا۔
قبل ازیں تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے اپنے شہید قائد رايق بشارات کی شہادت کی خبر دیتے ہوئے ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ بیان کے مطابق، سنہ1987ء کی انتفاضہ میں شہید رايق کا کردار نمایاں رہا، جبکہ سنہ2002ء میں ایک قاتلانہ حملے کے دوران ان کی اہلیہ شہید ہوئیں اور ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے۔ اسیر رہتے ہوئے سنہ2022ء میں انہوں نے 53 دن تک بھوک ہڑتال کی اور بالآخر رہا ہوئے۔
رايق بشارات کی زندگی جدوجہد، قربانی اور استقامت کی مثال تھی۔ ان کی شہادت قابض اسرائیل کی مجرمانہ پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس کا مقصد نہ صرف جسمانی قتل ہے، بلکہ فلسطینی شناخت کا صفایا بھی۔
یہ ایک فرد کی شہادت نہیں، فلسطینی عزم کی نئی قندیل ہے جو ان شاء اللہ آزادی کی صبح تک جلتی رہے گی۔