رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیلی جیلوں میں قید ایک اور فلسطینی شہری اسرائیلی جلادوں کے بدترین تشدد اور طبی غلفت کے نتیجے میں دم توڑ گیا۔
فلسطین میں قیدیوں کے حقوق کے نگران اداروں بتایا کہ 8 روز قبل صہیونی ریاست کی بدنام زمانہ مجد جیل میں جنین کیمپ سےتعلق رکھنے والے انتظامی قیدی خالد محمود قاسم عبداللہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا۔
امور اسیران کمیشن اور کلب برائے اسیران نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ 40 سالہ عبداللہ کو 11/9/2023 سے انتظامی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔2/23/2025 کو شہید کیا گیا تھا جس کے بعد وہ ان شہداء کی فہرست میں شامل ہوگیا جنہیں صہیونی عقوبت خانوں میں غیرانسانی حالات اور بدترین تشدد کرکے شہید کیا گیا ہے۔
شہید خالد عبداللہ شادی شدہ تھے اور ان کے چار بچے ہیں۔ ان کے دوبھائی شادی اور ایاد عبداللہ بھی انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل ہیں جب کہ شہید نوجوان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عبداللہ کو کسی قسم کی صحت کی مشکل کا سامنا نہیں تھا، وہ مکمل صحت مند تھے۔ انہیں دوران حراست تشدد کرکے شہید کیا گیا ہے، تاہم ان کی لاش ورثا کے حوالے نہیں کی گئی۔
اسیران کلب نے بتایا کہ خالد عبداللہ تیسرا قیدی ہے جس کی شہادت کا اعلان ایک ہفتے کے اندر کیا گیا ہے، جس سے غزہ میں ڈیڑھ سال سے جاری قابض دشمن کی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک شہید قیدیوں کی تعداد 61 ہو گئی ہے۔یہ وہ شہداء ہیں جن کی شناخت معلوم ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تعداد تاریخ میں سب سے زیادہ ہے، اس مرحلے کو 1967 کے بعد قیدیوں کی تحریک کی تاریخ میں سب سے زیادہ خونریز مرحلہ بنا دیا ہے۔
اس طرح 1967 سے اب تک قیدیوں کی تحریک کے شہداء کی تعداد بڑھ کر 298 ہو گئی ہے، جس میں غزہ کے اسیران میں سے درجنوں ایسے شہید ہیں جو جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔