غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا واحد راستہ بات چیت اور ان اصولوں پر عمل درآمد پر ہے جس پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے حوالے سے مفاہمتی عمل پر مکمل عمل کرنے پر زور دیا ہے۔
جمعرات کے روز قابض اسرائیل کی طرف سے “طوفان الاحرار” معاہدے میں رہائی پانے والوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی کے بعد حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تمام پہلوؤں پرمکمل عمل درآمد پر زور دیا۔ حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی جانب سے معاہدے سے پیچھے ہٹنے یا اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گی۔
حماس نے نشاندہی کی کہ ہماری قوم آج ہمارے 600 بہادر قیدیوں کا استقبال کررہی ہے۔قابض اسرائیل کی طرف سے ان کی رہائی میں تاخیر کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ فاشسٹ قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید کئی بچوں اور خواتین کی رہائی روکی گئی تھی۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے دشمن کے قیدیوں کی لاشوں کے حوالے کرنے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا وقت مقرر کیا تاکہ قابض اسرائیل کو معاہدے کے تقاضوں سے فرار سے روکا جا سکے۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ اس نے دشمن کے جھوٹے جواز کو ناکام بنا دیا ہے، اور اس کے پاس دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔
اپنے بیان کے آخر میں حماس نے ثالثین سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالتے رہیں تاکہ اسے جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے پر بات چیت کی طرف لایا جا سکے۔