مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں آباد کاروں کی جانب سے تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود قابض اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اسرائیلی آباد کاروں کے لیے قانون سے بالا تر ہونے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں انتظامی حراست نے استثنیٰ دے دیا ہے۔
دوسرے معنوں میں یہ اسرائیلی حکومت کا یہ اقدام یہودی شرپسندوں کو فلسطینیوں کےخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں انہیں کلین چٹ دینے کے مترادف ہے۔
وزیر دفاع کاٹز کے مطابق ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہودی آباد کاروں کو قابل احتساب سمجھا جائے اور انہیں بھی انتظامی حراست کے اسی قانون کے تحت نظر بند کیا جائے جس قانون کے تحت فلسطینیوں کو نظر بند کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ اعلان جمعہ کے روز کیا ہے۔
یہودی آباد کاروں کو وزیر دفاع کی طرف سے یہ رعایت ملنے کی ایک اہمیت یہ ہے کہ وزیر دفاع کا یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے سلسلے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے محض ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
مغربی کنارے وغیرہ میں قائم یہودی بستیوں کے مکینوں کے لیے کاٹز نے حکم جاری کیا ہے کہ ‘یہودی آباد کاروں کے خلاف انتظامی حراستوں کا قانون استعمال نہ کیا جائے اور ان کے نظر بندی کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔
ان کا کہنا ہے یہودی آباد کاروں کے خلاف نظر بندی کا اسرائیلی قانون استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں۔’
وزیر دفاع کے بقول ‘یہودی آباد کار توفلسطینی دہشت گردوں کی طرف سے خطرے میں ہیں۔’ واضح رہے غزہ میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عشریوں کو یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فوج نے مختلف حملوں میں پونے آٹھ سو کی تعداد کے قریب قتل کیا جا چکا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے اس امتیازی اعلان کو سابق چیف آف آسرائیلی آرمی ایم کے گیڈی ایزن کوٹ نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے ‘یہ ایک خطرناک اور سنگین غلطی ہے۔’