غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ اور وادی میں چارلاکھ سےزائد فلسطینی بھوک اور پیاس کی وجہ سے موت کا شکار ہیں۔
اسرائیل کے اعلان کردہ اور نافذ کردہ فیصلے کے نتیجے میں کئی ہفتوں تک کسی بھی قسم کی امداد یا سامان کو ان تک پہنچنے سے محروم رکھا گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل 11 ویں روز بھی شمالی غزہ پر بڑے پیمانے پرحملے جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ علاقے کو آبادی سے خالی کرایا جا سکے۔
یورو- میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے پیر کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ شمالی غزہ کی گورنری میں تقریباً 200,000 فلسطینی اپنے گھروں یا پناہ گاہوں کے محاصرے کے نتیجے میں پورے 10 دنوں سے خوراک یا پینے کا پانی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
وہ پناہ کی تلاش میں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج نے علاقے پر حملہ کیا اور قتل و غارت گری کا ارتکاب کیا جس کے نتیجے میں گھروں اور رہائشی عمارتوں کی وسیع پیمانے پر تباہی کے علاوہ 350 سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
یورو میڈ نے کہا کہ جبالیہ کیمپ میں محصور درجنوں فلسطینی بھوک کے بوجھ تلے دب چکے ہیں اور ان کے پاس موجود تمام وسائل ختم ہوگئے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیلی دہشت گردی میں مزید 10 افراد شہید اور کم از کم 40 زخمی ہو گئے۔ان میں سے بہت سے زخمی اب بھی سڑکوں پرہیں اورانہیں ہسپتال منتقل کرنے کے قابل نہیں.
یورو میڈ مانیٹرنے کہا کہ جوکوئی بھی شدید بمباری سے بچ جاتا ہے۔ اسے بھوک اور پیاس سے موت کا خطرہ ہے کسی بھی امداد کے داخلے کو روکنے کے اعلان کردہ اسرائیلی فیصلے کے ساتھ بھوک کے ہاتھوں قتل کے سب سے بڑے جرائم میں سے ایک ہے۔
یورو – میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حانون کے ہزاروں محصور باشندوں کے پاس خوراک کی تمام چیزیں ختم ہو چکی ہیں۔