اسرائیلی جیل میں من مانی سزا کے خلاف مسلسل 54 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے اسلامی جہاد موومنٹ کے رہ نما الشیخ خضر عدنان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ ان کی طبیعت میں اچانک خرابی کے بعد انہیں کابلان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
فلسطین کی اسیران، شہدا اور زخمیوں کے لواحقین کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے بدھ کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ الشیخ عدنان نے معائنے کرانے یا علاج کروانے سے انکار کر دیا اور پھر انہوں نے انہیں “رملا کلینک” جیل میں واپس کر دیا۔
قیدی عدنان نے “مہجۃ القدس” کے پیغام میں کہا کہ ان کی صحت کی حالت انتہائی خراب ہو گئی ہے، کیونکہ وہ دھندلا پن، ہاتھوں میں درد اور ایک سے زیادہ بار بے ہوش ہونے کے علاوہ مستقل قے، قے، نیند کی کمی کا شکار ہیں۔ وہ حرکت کرنے سے قاصر ہیں اور انہیں مسلسل چکر آ رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جیل کی نام نہاد سروس نے انہیں کل مقبوضہ علاقوں کے “کبلان” ہسپتال میں منتقل کیا اور وہاں انہوں نے کوئی طبی معائنے یا تجزیہ کرنے یا علاج یا معاونت حاصل کرنے سے انکار کر دیا۔
اسپتال کے ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ انہیں کسی بھی وقت فالج کا امکان اور کسی بھی لمحے موت کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی الشیخ خضرعدنان کی صحت کی خرابی کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے۔ بہجۃ القدس کا کہنا ہے کہ قابض حکام قیدی عدنان کی زندگی کا مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ خضرعدنان کو اسرائیلی فوج نے اتوار پانچ فروری2023ء کو نصف شب ان کے گھر پرچھاپہ مار کرانہیں گرفتار کرلیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بلا جواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ الشیخ عدنان ماضی میں طویل اور کامیاب صبر آزما بھوک ہڑتالوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔