اسرائیلی وزیراعظم کے حکم پر صیہونی فوج نے گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بنائے گئے جنگ سے مبرا علاقے بفرزون پر قبضہ کرلیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شامی گولان کے بفرزون میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ 1974ء کے اس معاہدے کے تحت شام اور اسرائیل نے جنگ سے مبرا علاقے ’’بفرزون‘‘ میں فوج تعینات نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوژارک نے واضح کیا کہ اسرائیل نے بفرزون میں تین مقامات پر اپنی فوجیں تعینات کی ہیں۔ ترجمان اقوام متحدہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے میں کسی بھی ملک کی فوج یا کسی قسم کی عسکری سرگرمی نہیں ہونی چاہیئے۔ دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیل کی شام کے فوجی اڈوں سمیت ملٹری تنصیبات پر حملے اور گولان پہاڑی کے متنازع علاقے پر پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شام کی صورت حال کا کسی کو بھی فائدہ اُٹھانے نہیں دیں گے۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ شام کی صورت حال کا فائدہ اُٹھا کر ہماری سلامتی کا خطرہ بننے والی کسی قوت کو پنپنے کا موقع نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967ء میں چھ روزہ جنگ کے دوران میں شام میں گولان کی پہاڑیوں کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد اکتوبر 1973ء کی جنگ ختم ہونے کے بعد 1974ء میں اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے تحت اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہتھیاروں اور فوجیوں سے پاک ایک بفرزون قائم کیا گیا تھا۔