مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے سے 200 بلین شیکل (53 ملین ڈالر) کی نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے، جو غزہ پر تباہی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ سب سے مہنگا حملہ ہے۔
اخبار نے بتایا ہے کہ اسرائیلی ٹیکس اتھارٹی نے یکم اکتوبر 2024ء کے حملے کے بعد دو ہفتوں میں معاوضے کے لیے تقریباً 2500 دعوے جمع کرانے کا اعلان کیا، جن میں سے نصف سے زیادہ شمالی تل ابیب کے قریب اپارٹمنٹس اور متعدد کمپنیوں کو نقصان پر کئے گئے جہاں مزید انشورنس کے دعووں کے مطابق تل ابیب کے قصبے میں 1,000 سے زیادہ افراد کو نقصان پہنچا۔
تل ابیب کے شمال میں اور اس کے جنوب میں ساحل کے قریب ایک تجارتی اور رہائشی کمپلیکس میں درجنوں اپارٹمنٹس اور ایک ریستوران کو نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں میزائل انٹرسیپٹرز کے براہ راست حملوں اور ملبے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ اس میں فضائیہ کے اڈے، تل نوف اور نیواتیم شامل نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی ٹیکس اتھارٹی نے کہا کہ اس نے سات اکتوبر 2023ء سے تباہ شدہ املاک کے معاوضے کے طور پر 1.5 بلین شیکل ادا کیے ہیں۔ اندازہ ہے کہ تقریباً مزید بلین شیکلز کی ادائیگیاں باقی ہیں، جن میں سے کچھ کا ابھی تک دعویٰ نہیں کیا گیا۔جہاں گذشتہ ایک سال کے دوران تقریباً 60,000 اسرائیلی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
یکم اکتوبر کے حملے ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف شروع کیا جانے والا دوسرا براہ راست حملہ تھا، کیونکہ اس نے اسرائیلی فوجی مقامات پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔