مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلسل جارحانہ حملوں کے جواب میں تہران نے اتوار کی شام ایک اور بلسٹک میزائل حملے کی لہر داغی، جس سے تل ابیب، حیفا اور کئی دیگر مقبوضہ علاقوں میں تباہی مچ گئی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، ایران کی جانب سے داغے گئے درجنوں میزائلوں کو فضا میں روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم کئی میزائل اپنے ہدف پر جا گرے۔
مقامی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ ایک اور میزائل حملہ “قریب الوقوع” ہے۔ اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ حیفا میں 15 افراد زخمی ہوئے جب کہ بات یام شہر کے میئر کے مطابق، ایک میزائل حملے کے بعد 22 عمارتوں کو فوری طور پر منہدم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، آخری حملے میں تقریباً 30 میزائل قابض اسرائیل کی طرف داغے گئے، جن میں سے متعدد ملک کے مختلف علاقوں میں گرے۔ حیفا میں تین مقامات پر ایرانی میزائلوں نے زوردار دھماکوں کے ساتھ تباہی پھیلائی اور بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی۔
ایک میزائل حیفا بندرگاہ کے قریب گرا، جب کہ تل ابیب اور دیگر شہروں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ قابض اسرائیل کی فائر بریگیڈ نے بتایا کہ ساحلی اور جنوبی علاقوں میں رہائشی عمارتوں کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، جب کہ بیت المقدس اور شمالی علاقوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔
یہ جوابی کارروائی قابض اسرائیل کے اُس مسلسل اور درندہ صفت حملے کے پس منظر میں کی جا رہی ہے جو وہ گزشتہ تین دنوں سے ایران کے خلاف امریکہ کی پشت پناہی میں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ یہ حملے اس کی خودمختاری کے دفاع میں کیے جا رہے ہیں اور وہ اپنے عوام، زمین اور وقار کا دفاع ہر قیمت پر کرے گا۔
قابض اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کے ایرانی میزائل حملے کے بعد 10 افراد کی لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں، جن میں 7 صرف تل ابیب کے علاقے بات یام سے تعلق رکھتے ہیں۔ کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
قابض اسرائیل کی وزارت صحت نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں 385 زخمی مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے، جب کہ اب تک مجموعی طور پر 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی میزائلوں نے نہ صرف حیفا، تل ابیب بلکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے کئی مقامات پر آگ اور تباہی کا نقشہ کھینچ دیا۔ قابض اسرائیلی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں کچھ میزائل لبنان اور یمن سے بھی داغے گئے، جن میں سے ایک میزائل لبنان میں ایک گھر پر جا گرا۔
ادھر، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت قابض اسرائیل کو ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان ایک اور جارحیت کا اعلان ہے جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقجی نے قابض اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر ایران میں عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ان حملوں کا مقصد سفارتی کوششوں کو ناکام بنانا اور خطے کو ایک اور خونی جنگ کی طرف دھکیلنا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، تہران کی فضا میں قابض اسرائیلی حملوں کے خلاف ایرانی دفاعی نظام پوری طرح متحرک ہے۔ جبکہ قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایرانی وزارت دفاع کے دفاتر، ایٹمی اسلحہ بنانے والی تنصیبات اور مشہد کے ایئرپورٹ پر حملے کیے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، قابض اسرائیل کے ان حملوں میں اب تک ایران کے 14 جوہری سائنسدان شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے بعض کی گاڑیوں میں بم دھماکے سے ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔
قابض اسرائیل کی جارحیت اور ایران کا دفاعی ردعمل، خطے کو ایک بڑے طوفان کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ان خطرناک حالات میں، دنیا کی خاموشی اس خونی کھیل میں برابر کی شریک دکھائی دے رہی ہے۔