دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی جمہوریہ ایران کے عبوری وزیرخارجہ علی باقری کنی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔
دونوں رہ نماؤں نےٖغزہ میں جاری طوفان الاقصیٰ سے متعلق سیاسی اور میدانی پیش رفت، مسئلہ فلسطین کی مجموعی صورتحال، فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیلی جارحیت کی جنگ کو روکنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی عوام کی شاندار استقامت اور اس بہادر مزاحمت کی تعریف کی جس نے قابض ریاست کے تمام اہداف کو ناکام بنانے اور خطے کے لیے گیم چینجر واقعات میں کامیابی حاصل کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے طوفان الاقصیٰ کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں کا جائزہ پیش کیا۔ خاص طور پر برکس گروپ، شنگھائی تعاون تنظیم، اسلامی کانفرنس کی تنظیم سمیت علاقائی اور بین الاقوامی اداروں، خطے کے وزرائے خارجہ اور بہت سے بین الاقوامی عہدیداروں اور فورمز پر مسئلہ فلسطین اور غزہ جنگ کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسری طرف حماس کے سربراہ نےایران کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عالمی سطح پر سیاسی اور سفارتی کوششوں اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کو سراہا۔
انہوں نے فلسطین کی تازہ صورت حال، اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ اور اس حوالے سے فلسطینی سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر جنگ روکنے کی کوششوں پر بریفنگ دی۔
انہوں نےکہا کہ حماس غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد اور امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز پر جنگ روکنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے عراق، یمن، لبنان کی حزب اللہ اور اس کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی طوفان الاقصیٰ کی حمایت اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پرصہیونی ریاست کے مفادات کو نشانہ بنانے کی کاررائیوں کی تحسین کی۔