ایران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)ایران کی جانب سے قابض اسرائیل پر جاری شدید میزائل حملوں نے صہیونی دشمن کے دل میں تباہ مچا دی ہے۔ ہفتے کی صبح ایک اور شدید حملے نے نہ صرف تل ابیب کو دہلا دیا بلکہ درجنوں مقامات کو ایسی تباہی کا نشانہ بنایا جو صہیونی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
قابض اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ آج صبح ایران سے میزائلوں کی چھٹی لہر داغی گئی، جنہوں نے کئی اہم علاقوں کو نشانہ بنایا۔ صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک انتہائی ’’خطرناک اور حساس‘‘ مقام کو تل ابیب میں براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے بعد صہیونی حکومت شدید دباؤ میں ہے۔
اب تک کے اعدادوشمار کے مطابق، رمات گان اور ریشون لتسیون شہروں میں ایرانی حملے سے 3 صہیونی ہلاک جبکہ 91 زخمی ہو چکے ہیں۔ صہیونی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب کے گردونواح میں اس حملے سے ہونے والا نقصان ’’ناقابلِ تصور‘‘ حد تک پہنچ چکا ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق ایران نے صرف 15 منٹ میں تین مرحلوں میں درجنوں میزائل فائر کیے، جو براہ راست صہیونی اہداف پر لگے۔ یہ حملے مروج اور طبریہ جیسے شمالی علاقوں کو بھی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔
مرکز اسرائیل میں 10 صہیونی اس وقت زخمی ہوئے جب ایرانی میزائلوں نے کئی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی اور کئی لوگ اپنے گھروں میں پھنس گئے۔
تل ابیب میں 6 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ قابض اسرائیلی فوج نے صہیونی عوام کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ فوری طور پر پناہ گاہوں میں چلے جائیں، کیونکہ ایران کی جانب سے مزید حملے جاری ہیں۔
شمالی اور وسطی قابض اسرائیل میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جنہوں نے صہیونی بستیوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق میزائل تہران اور کرمنشاہ سے داغے گئے، جن کا مقصد قابض اسرائیل کے فوجی اور حساس مراکز کو نشانہ بنانا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب ایران نے اعلان کیا ہے کہ یہ حملے ’’الوعد الصادق 3‘‘ کا حصہ ہیں جو قابض اسرائیل کی جارحیت اور ایرانی کمانڈروں کی شہادت کا جواب ہے۔ ایرانی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ صہیونی دشمن کے لیے اب خطے میں ’’کوئی جگہ محفوظ نہیں‘‘ اور ’’بدلہ سخت ہوگا‘‘۔
عبرانی میڈیا کے مطابق ان حملوں کا مرکز تل ابیب میں وزارتِ دفاع (کریاہ) کے قریب ایک حساس مقام بھی رہا، جس پر ایرانی میزائل براہِ راست گرا۔ اس کے علاوہ، 7 صہیونی مزید زخمی ہوئے، جب ایک رہائشی عمارت مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئی۔
تل ابیب، شمالی اور جنوبی علاقوں میں پے درپے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ صہیونی فوج نے نئی میزائل لہر کو روکنے کے لیے دفاعی نظام متحرک کر دیا، مگر میزائلوں کی شدت نے کئی مقامات کو زمیں بوس کر دیا۔
فجر کے وقت القدس، تل ابیب، غرب اردن کی صہیونی بستیاں اور دیگر مقامات میں سائرن بجنے لگے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حملے کی شدت اور وسعت کتنی زیادہ تھی۔
ایرانی حملوں میں وہی آگ برسائی گئی، جو برسوں سے قابض اسرائیل نے غزہ، نابلس، جنین اور رفح پر برسائی تھی۔ آج ظالم خود اس شعلے میں جلنے لگا ہے، جسے وہ معصوم فلسطینیوں کے لیے تیار کرتا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مطابق انہوں نے درجنوں فوجی اور ہوائی اڈے، قابض اسرائیلی افواج کے اڈے اور مراکز کو نشانہ بنایا۔ ایک ایرانی اعلیٰ عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ’’اسرائیل میں اب کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔ ہمارا انتقام دردناک ہوگا‘‘۔
قابض اسرائیل کی جانب سے نقصان کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فوج نے صہیونی باشندوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ حملے کی ویڈیوز اور تصاویر شائع نہ کریں تاکہ اصل نقصان ظاہر نہ ہو۔
ایران کے اس تازہ آپریشن کو ’’الوعد الصادق 3‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے قبل ’’الوعد الصادق 1‘‘ اور ’’الوعد الصادق 2‘‘ سنہ2024ء میں قابض اسرائیل کے حملوں کے جواب میں کیے گئے تھے۔
تل ابیب پولیس کے سربراہ نے تسلیم کیا کہ یہ ایک بڑا واقعہ ہے، جس نے درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا۔ امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ کئی عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں، کچھ کی پوری کی پوری منزلیں مٹی میں دفن ہو گئی ہیں۔
صہیونی چینل 13 کے مطابق، تل ابیب کے علاقے میں درجنوں عمارتیں، گاڑیاں اور انفراسٹرکچر میزائل حملوں سے تباہ ہو چکے ہیں۔ ہارٹز اخبار نے بتایا کہ ایک 32 منزلہ عمارت کو نقصان پہنچا، جبکہ 300 افراد کو ان کے تباہ شدہ گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
رمات گان میں 9 عمارتیں مکمل طور پر مٹی کا ڈھیر بن چکی ہیں، جبکہ سینکڑوں عمارتیں جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ رمات گان کے میئر کے مطابق 100 سے زائد صہیونی بے گھر ہو چکے ہیں۔