Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ایران کےا قابض اسرائیل پر بیلسٹک حملےجاری، مذاکرات کی افواہیں مسترد

تہران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایران نے قابض اسرائیل کے خلاف اپنے سخت اور واضح مؤقف کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ایک اور شدید حملہ کیا، جس میں جدید بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے صہیونی دشمن پر قہر بن کر ٹوٹا گیا۔ یہ حملہ ان صہیونی جارحیتوں کا جواب تھا جنہوں نے فلسطینیوں سمیت پورے خطے کو آتش و آہن میں جھونک رکھا ہے۔

ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران نے بدھ کو قابض اسرائیل کی جانب نئی میزائلوں کی بارش کی، جن میں “فتاح” قسم کے جدید ترین، آواز سے بھی زیادہ رفتار رکھنے والے میزائل شامل تھے۔ ان میزائلوں نے قابض اسرائیل کے دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے اپنی منزل کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

اسی دوران ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا کہ بدھ کی شب قابض اسرائیل پر “سجیل” طرز کے دو مرحلوں پر مشتمل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے بھاری بیلسٹک میزائل داغے گئے۔

پاسداران انقلاب کے بیان کے مطابق یہ حملے “الوعد الصادق 3” آپریشن کی بارہویں لہر کے طور پر کیے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ

“ہمارے تیز رفتار میزائلوں نے صہیونیوں کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔ وہ کئی دنوں سے سورج کی روشنی تک سے محروم ہیں۔ ہمارے سجیل میزائلوں نے قابض اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اور اب مقبوضہ علاقوں کی فضائیں ہمارے ڈرونز اور میزائلوں کے لیے کھلی جا چکی ہیں”۔

پاسداران نے مزید خبردار کیا کہ یہ حملے صرف آغاز ہیں، میزائلوں کی گونج رکنے والی نہیں۔

“ہم نے صہیونیوں پر جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں”۔

ایران نے مذاکرات کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا

ایران نے بدھ کے روز ان خبروں کو یکسر مسترد کر دیا جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ ایرانی حکومت نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی وفد بیرون ملک روانہ کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا “میں تہران سے کسی مذاکراتی وفد کے ہمراہ نہیں گیا۔ یہ تمام خبریں بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں”۔

الجزیرہ کو دیے گئے بیان میں عراقچی نے کہا کہ ایران نے عمان یا کسی اور ملک میں کسی قسم کے خفیہ یا اعلانیہ مذاکراتی وفود نہیں بھیجے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی نے وزیر خارجہ کا بیان نقل کرتے ہوئے کہا کہ “قابض اسرائیل کا فطری کردار ہی جنگ کو ہوا دینا اور خطے کو غیر مستحکم کرنا ہے”۔

یہ تردید ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حکومت مذاکرات کی خواہاں ہے اور وہ “غیر مشروط ہتھیار ڈالنا” چاہتی ہے۔

ایران نے اقوام متحدہ میں بھی اپنا واضح مؤقف دہرایا کہ “ہم کسی دباؤ کے تحت مذاکرات نہیں کریں گے اور اگر امن زبردستی مسلط کیا گیا تو ہم اسے ہرگز قبول نہیں کریں گے۔”

ایرانی وفد نے اس بات پر زور دیا کہ “ہر جارحیت کا جواب جارحیت سے، اور ہر خطرے کا مقابلہ بھرپور قوت سے کیا جائے گا”۔

الجزیرہ کے تہران بیورو چیف عبدالقادر فائز نے ایرانی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
“نہ تو ایران نے واشنگٹن جانے کی اجازت مانگی ہے، نہ ہی کسی بھی مقام پر کوئی مذاکراتی وفد بھیجا ہے”۔

واضح رہے کہ چند گھنٹے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ “ایرانی اب امریکہ کے ساتھ ایک معاہدہ چاہتے ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے وائٹ ہاؤس آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ابھی بھی وقت ہے کہ جنگ کو روکا جا سکے”۔

لیکن ایران نے پوری دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ عزت، خودداری اور فلسطین کے مظلوموں کا ساتھ اس کے نظریے کا حصہ ہے۔ تہران نے بتا دیا ہے کہ ظالم صہیونی دشمن کے ساتھ نہ کوئی سمجھوتا ہوگا، نہ ہی سر جھکایا جائے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan