جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) سوئٹزرلینڈ میں انسانی حقوق کی معروف تنظیم “ٹرايال انٹرنیشنل” نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کی حمایت یافتہ ’غزہ ہیومیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے خلاف فوری تحقیقات کا آغاز کرے۔ یہ وہ تنظیم ہے جو غزہ میں نام نہاد “انسانی امداد” تقسیم کرنے کی دعوے دار ہے، مگر اس کی سرگرمیوں اور ارادوں پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔
تنظیم نے سوئس فیڈرل اتھارٹی برائے ادارہ جاتی نگرانی اور وزارتِ خارجہ کو باقاعدہ دو علیحدہ درخواستیں دی ہیں۔ ان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک جانب یہ معلوم کیا جائے کہ آیا یہ تنظیم سوئٹزرلینڈ کے قانونی اور اخلاقی ضوابط کے مطابق کام کر رہی ہے یا نہیں اور دوسری جانب یہ بھی جانچا جائے کہ آیا اس کی سرگرمیاں بیرون ملک نجی سکیورٹی خدمات سے متعلق فیڈرل قانون کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہیں۔
اقوامِ متحدہ بارہا واضح کر چکی ہے کہ وہ “جی ایچ ایف” کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کرے گی، کیونکہ یہ تنظیم نہ تو غیر جانبداری کی اقدار پر پورا اترتی ہے، نہ دیانت و شفافیت کی بنیادوں پر کھڑی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی واضح انسانی ہمدردی کا منشور موجود ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ تنظیم بغیر کسی اصول، ضابطے اور شفاف بنیاد کے مختلف اطراف سے اکٹھا ہونے والے افراد پر مشتمل ہے۔
اگرچہ یہ ادارہ فروری سے جنیوا میں رجسٹرڈ ہے مگر اس کی اصل ساخت، پس منظر اور اہداف سے دنیا ابھی تک ناآشنا ہے۔ امریکہ نے گذشتہ ہفتے اس تنظیم کی غیر واضح حمایت کی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ اس میں براہِ راست شریک ہے یا نہیں۔ اس مشتبہ تنظیم نے 14 مئی کو دعویٰ کیا تھا کہ وہ ابتدائی طور پر 90 دن کے اندر تیس کروڑ فوڈ پیکٹ تقسیم کرے گی۔
بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں تنظیم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ امدادی سامان کو غزہ کے داخلی راستوں سے “محفوظ مقامات” تک پہنچانے کے لیے نجی سکیورٹی کمپنیوں کی خدمات لے گی اور وہاں سے یہ امداد مقامی شہری ٹیموں کے ذریعے براہِ راست غزہ کے عوام میں تقسیم کی جائے گی۔
یہی وہ بات ہے جس پر “ٹرايال انٹرنیشنل” نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فیلپ گرانٹ کا کہنا ہے کہ “نجی سکیورٹی کمپنیوں کے ذریعے امداد پہنچانے کا منصوبہ درحقیقت انسانی امداد کو عسکری رنگ دینے کے مترادف ہے، جو ایک انتہائی خطرناک کھیل ہے۔ خاص طور پر ایسی صورت میں جب اقوامِ متحدہ اور غیر سرکاری تنظیمیں پہلے ہی غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے تجربہ، دیانتداری اور وسائل رکھتی ہیں۔”
ٹرايال انٹرنیشنل نے واضح کیا کہ “غزہ ہیومینیرین فاؤنڈیشن” کے طریقہ کار کو انسانی امدادی حلقوں کی جانب سے متفقہ طور پر مسترد کیا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق اس تنظیم کی طرف سے مخصوص جغرافیائی علاقوں میں امداد کی تقسیم کے مراکز قائم کرنا نہ صرف امداد تک عام فلسطینیوں کی رسائی کو محدود کر دے گا، بلکہ یہ خود ایک غیر انسانی عمل ہے۔ خاص طور پر جب قابض اسرائیل پہلے ہی بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے طویل عرصے سے غزہ میں امداد کے داخلے کو روک رہا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ ساری صورت حال نہ صرف انسانی ہمدردی، غیر جانبداری، دیانتداری اور آزادی جیسے بنیادی اصولوں کے منافی ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے سراسر برخلاف بھی ہے۔
یہ تمام معاملات ایک ایسے وقت پر سامنے آ رہے ہیں جب پوری دنیا میں غزہ کے مظلوم عوام کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ غزہ کو دی جانے والی امداد کو نہ صرف روکا جا رہا ہے بلکہ راستے میں نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ چند روز قبل انتہاپسند اسرائیلی مظاہرین نے ایک بار پھر امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو بھوکا رکھنا ہی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا “واحد حل” ہے۔