غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے وسط میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس جو کہ اس پٹی میں صحت کے کام کا ایک آئیکن تھا کو صہیونی جارحیت میں تباہ کردیا گیا ہے۔ دور جدید کی جنگوں میں ہسپتالوں کی تباہی ایسی مثال نہیں ملتی جیسی غزہ میں دیکھی گئی ہے۔
ابو سلمیہ نے کہا کہ الشفا کمپلیکس اور اس کے ہسپتالوں میں جو تباہی کی گئی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ الشفا ہسپتال کی مرمت نہیں کی جاسکتی۔کمپلیکس کے خصوصی ہسپتال میں 250 بستر اور 6 آپریٹنگ روم ہیں۔ کمپلیکس کے اوپی ڈی شعبے میں روزانہ ایک ہزار سے زیادہ مریضوں کا معائنہ کیا جاتا تھا مگر اب یہ ہسپتال تباہی کی وجہ سے کافی حد تک غیر فعال ہوچکا ہے.
الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس کے پیچھے قابض فوج کا مقصد غزہ کی پٹی میں ممکنہ طور پر سب سے زیادہ تعداد میں فلسطینیوں کو قتل کرنا تھا، خاص طور پر ان زخمیوں کو جو اس کی بندش اور تباہی کے بعد ان کے علاج کے لیے کوئی نہیں مل سکے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس جارحیت کو “ہسپتالوں کے خلاف جنگ” کا عنوان دیا گیا تھا، کیونکہ قابض اسرائیل نے پہلےمعمدانی ہسپتال کو تباہ کیا، پھر اسپیشلائزڈ آئی ہسپتال، الرنتیسی ہسپتال، اور کمال عدوان ہسپتال کو تباہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ “یہاں ہم الشفاء ہسپتال کو قابض دشمن کی جارحیتکے باوجود دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے واپس جا رہے ہیں، اور ہم اسے پہلے سے بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے تاکہ یہ غزہ میں صحت کے کام کا ایک آئیکن بن کر واپس آ سکے۔
قابل ذکر ہے کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس جو کہ غزہ کے شہریوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال، بڑے آپریشن کرنے اور راتوں رات قیام کے لیے پناہ گاہ تھا، جنگ کے دوران دو بار پرتشدد اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا۔