صنعاء (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمنی انصار اللہ گروپ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے کہاہے کہ ان کی جماعت “غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کے لیے مقرر کردہ ڈیڈ لائن کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے اور مسلح افواج آپریشن کے لیے تیار ہیں”۔
الحوثی نے مزید کہا کہ “غزہ کی پٹی میں امداد داخل نہ ہونے کی صورت میں ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سے فوجی اقدامات پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “یہ عرب اور مسلمان حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کی کوشش کریں اور اس کے لیے دباؤ ڈالیں”۔
سات مارچ کو عبدالملک الحوثی نے “اسرائیل” کے خلاف بحری کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے چار دن کی ڈیڈ لائن کا اعلان کیا تھا۔
الحوثی نے ایک تقریر میں کہا تھاکہ “ہم پوری دنیا کو اعلان کرتے ہیں کہ ہم ثالثوں کو 4 دن کی رعایتی مدت دیں گے۔ پھر ہم دشمن کے خلاف اپنی بحری کارروائیاں دوبارہ شروع کریں گے۔ اگر وہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی اجازت نہیں دیتا تو ہم سمندر میں اس کے جہازوں کو نشانہ بنائیں گے”۔
الحوثی نے وضاحت کی کہ ان کی جماعت غزہ کے محاصرے کا مقابلہ اسرائیلی محاصرے کے ذریعے کرے گی۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 19 جنوری 2025 کو قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے عمل میں آیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں 42 روز تک جاری رہنے والے معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہوا اور قابض افواج دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے بجائے غزہ کے لیے آنے والی امداد بند کردی۔