غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے زور دے کر کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے شمالی غزہ کے کمال عدوان ، العودہ اور انڈونیشیا ہسپتالل سےمریضوں، بے گھر افراد اور طبی عملے کو جبری طور پر خالی کرنے کے احکامات کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حماس کی طرف سے پریس کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتالوں سے مریضوں ، زخمیوں، عملے اور بے گھر افراد کو طاقت کے ذریعے نکالنے کی دھمکیاں صہیونی فاشسٹ نازی دشمن کی منظم پالیسی ہے جس پراس قبل بھی بار بار عمل درآمد کیا جاتا رہا ہے۔ وہ الشفاء ہسپتال میں کی گئی جارحیت کے بعد اب اسی طریقے کو دوسرے ہسپتالوں میں نافذ کرتے ہوئے ہسپتالوں میں قتل عام کرنا چاہتی ہے۔حماس نے پریس بیان میں زور دیا کہ ہسپتالوں اور ان کے انخلاء کے لیے یہ دہشت گردی کا خطرہ بمباری، جارحیت اور براہ راست نشانہ بنانے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ یہ ہزاروں بیماروں اور زخمیوں کو سزائے موت دینے کے مترادف ہے جن میں خواتین، بوڑھے اور بچے بھی شامل ہیں۔
حماس نےکہا کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور تمام بین الاقوامی اداروں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ عالمی ادارے غزہ میں ہسپتالوں کے خلاف صہیونی جارحیت کو روکیں، طبی عملے، مریضوں اور زخمیوں کو ہرممکن تحظ فراہم کریں۔
خیال رہے کہ قابض صہیونی فوج نے شمالی غزہ میں جارحیت تیز کرنے کے ساتھ وہاں کے کئی بڑے ہسپتالوں جن میں العودہ، کمال عدوان اور انڈونیشیا ہسپتال کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ہسپتال فوری طور پر خالی کردیں ورنہ انہیں بمباری سے نشانہ بنایا جائے گا۔