غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے عرب اور اسلامی حکومتوں، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں سے غزہ کے شمالی گورنری اور پوری پٹی میں شہریوں کے خلاف محاصرے اور نسل کشی کے عمل کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
حماس نے ایک پریس بیان میں زور دیا کہ بیت لاہیہ میں شہریوں کے گھروں پر قابض فوج کی وحشیانہ بمباری، فضائی اور توپخانے کی بمباری کے تحت ان کی زبردستی نقل مکانی اور کمال عدوان ہسپتال اور اس میں کام کرنے والے طبی عملے کو بار بار نشانہ بنایا جانا، یہ سب کچھ نسل کشی کے اس جرم کا تسلسل جو غزہ کی پٹی میں 425 دنوں سے جاری ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کی صبح سے ہی قابض فوج نے بیت لاہیہ میں ہیلی کاپٹر، توپ خانے اور ڈرون سے بمباری کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ قابض فوج نے بیت لاہیہ پراجیکٹ کے محلوں میں بارودی مواد نصب کیا جہاں اس نے درجنوں گھروں کو اڑا دیا۔ اس نے بے گھر ہونے والے لوگوں کو کواڈ کاپٹر طیاروں کے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے پناہ گاہوں کو خالی کرنے پر مجبور کیا۔ انہیں خبردار کیا گیا کہ جو بھی ان پناہ گاہوں میں باقی رہے گا اسے گولی ماردی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے کمال عدوان ہسپتال کے صحن پر کواڈ کاپٹر ڈرون کے ذریعے فائر کیے گئے بموں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں ہسپتال کےعملے کےتین کارکن زخمی ہوگئے۔ ان زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے جسے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل کرایا گیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ مجرم قابض فوج فلسطینیوں کی منظم انداز میں نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ شمالی غزہ کی پٹی بالخصوص بیت لاہیہ میں زندگی کے تمام پہلوؤں کو منظم طریقے سے تباہ کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ عالمی نظام کی بار بار غزہ میں بے توقیری ہو رہی ہے اور اس کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض حکام جنگی مجرموں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری کے اجراء کے باوجود جنگی جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قابض افواج محلوں اور رہائشی مقامات کو اڑانے اور لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کرتی ہیں۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض صہیونی فوج کے جرائم امریکی انتظامیہ اور کچھ مغربی دارالحکومتوں کے مکمل مدد سے جاری ہیں، جو کہ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی میں صہیونی دشمن کے جرائم کے لیے ایک محرک ہے۔