دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) خبر رساں ادارے رائیٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ایک رہ نما نے تصدیق کی ہے کہ جماعت نے غزہ کی پٹی میں 25 اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فہرست پیش کی ہے جو تاحال زندہ ہیں، جب کہ قیدیوں کےتبادلے کے معاہدے کےتحت 33 قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مانسر نے بھی اعلان کیا کہ حماس معاہدے کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر آنے والے ہفتوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کی کھیپ میں سے آٹھ لاشیں حوالے کرے گی۔
حماس کے سینئر رہ نما عزت الرشق نے کہا کہ جماعت ثالثوں کی طرف سے اتوار کے روز اعلان کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر کاربند ہے جس کا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے الزامات کے بعد کہ تحریک نے معاہدے کی کچھ تفصیلات سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
نیتن یاہو نے رات گئے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے اربیل یہود سمیت 6 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جنہیں تل ابیب نے اگلے ہفتہ سے پہلے رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے بدلے میں بے گھر فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔
قطر نے اعلان کیا کہ ثالثوں کی قیادت میں جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر دونوں فریقوں کے درمیان ایک مفاہمت طے پا گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس اگلے جمعے سے پہلے اربیل یہود اور دو اسرائیلی قیدیوں کو حوالے کرے گی۔اگلے ہفتے کے روز تین اضافی قیدی بھی حوالے کرے گی۔
مفاہمت میں یہ بھی شامل ہے کہ “اسرائیلی حکام پیر کی صبح سے غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے شہریوں کی جنوب سے پٹی کے شمالی علاقوں میں واپسی کی اجازت دیں گے”۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کی پٹی کے شمالی حصے میں واپسی کو اربیل یہود کی رہائی سے مشروط کر دیا تھا۔