Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں قحط کی ہولناکی ناقابلِ بیان ہو چکی ہے: امریکی خاتون ڈاکٹر کی دردناک گواہی

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  غزہ میں تعینات ایک امریکی خاتون ڈاکٹر نے وہ لرزہ خیز حقیقت بیان کی ہے، جسے دنیا کی بے حسی نے تاحال نظرانداز کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر نور شرف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط ایک ایسے المناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں فاقہ زدہ لوگ سڑکوں پر گر رہے ہیں اور ہسپتالوں میں زخمیوں کو ایمرجنسی وارڈ کے بستروں پر لٹانے کی بھی جگہ باقی نہیں رہی۔

ڈاکٹر نور شرف نے یہ دل دہلا دینے والے تاثرات غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال، الشفاء میڈیکل کمپلیکس سے بیان کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے موجودہ حالات دنیا کے کسی بھی معروف انسانی بحران سے کئی گنا بدتر اور ناقابل تصور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں پر ایسا بوجھ ہے جو ان کی جسمانی و ذہنی صلاحیتوں سے بہت بڑھ کر ہے۔ وہ گھنٹوں بھوکے پیاسے کام کرتے ہیں اور انہیں اپنے لیے کچھ کھانے تک کا وقت نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا، “ہم اپنی آنکھوں سے ایسے انسان دیکھ رہے ہیں جو کئی دنوں سے کچھ کھائے بغیر زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں اور بھوک سے نڈھال ہوکر زمین پر گر پڑتے ہیں۔”

قابض اسرائیل نے مارچ 2024ء سے غزہ پر مکمل محاصرہ اور تمام زمینی راستوں کی بندش مسلط کر رکھی ہے۔ صہیونی حکومت نے ہزاروں امدادی ٹرکوں کو، جن میں خوراک، ادویات اور بنیادی اشیائے ضروریہ شامل ہیں، غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ اس وحشیانہ محاصرے نے پہلے سے تباہ حال انسانی صورتحال کو مزید سنگین اور جان لیوا بنا دیا ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران قحط کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ غزہ کے لاکھوں شہری آٹے کے ایک دانے کو ترس رہے ہیں۔ زندگی کی بنیادی ترین ضروریات ناپید ہو چکی ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو بھوک سے تڑپتا دیکھنے پر مجبور ہیں، جبکہ عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

محض گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 10 فلسطینی اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک بھوک اور قحط کے سبب جاں بحق ہونے والے مظلوم فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 111 ہو چکی ہے۔ یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ انسانیت کی اجتماعی ناکامی کی چیخیں ہیں۔

قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ یہ سفاکانہ ناکہ بندی، دانستہ نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔ ایک پوری قوم کو اجتماعی طور پر فاقہ کشی اور موت کے گڑھے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی ان جرائم پر اسرائیل کی عملی معاونت کے مترادف بن چکی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین دنیا بھر کے انصاف پسند انسانوں، اداروں اور سربراہان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس خاموشی کو توڑیں، مظلوموں کی آواز بنیں، اور قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ یہ محاصرہ فوری طور پر ختم کرے اور فلسطینیوں کو زندہ رہنے کا ان کا بنیادی حق دے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan