روئٹرز نیوز ایجنسی اور ایپسوس ریسرچ اینڈ اسٹڈیز کمپنی(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) کے ذریعے کیے گئے ایک نئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثر امریکی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ سروے میں شامل 59 فیصد شرکاء نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کی جبکہ صرف 33 فیصد نے اس کی مخالفت کی، باقی نے سوال کا جواب نہیں دیا۔
سروے مرتب کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان نتائج کا مطلب یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کی پالیسیاں امریکی رائے عامہ کے مطابق نہیں ہیں۔
یہ سروے چھ دن تک جاری رہا اور گذشتہ منگل کو اختتام پذیر ہوا، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کرنے والوں میں 80 فیصد ڈیموکریٹس اور 41 فیصد ریپبلکن شامل تھے۔
سروے میں شامل 60 فیصد شرکاء نے اظہار خیال کیا کہ غزہ میں قابض اسرائیل کا ردعمل مبالغہ آمیز تھا، جبکہ 31 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔ غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدے نے ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی حمایت کی شرح کو گذشتہ سروے کے 33 فیصد کے مقابلے میں بڑھا کر 38 فیصد تک پہنچا دیا۔
ریپبلکنز میں سے تقریباً 53 فیصد نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی مخالفت کی، جبکہ صدر ٹرمپ کی حمایت کرنے والی قدامت پسند بنیاد کے 41 فیصد نے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتے ہیں، جو ریپبلکن بنیاد کی رائے میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جو پہلے قابض اسرائیل کے حق میں زیادہ تھی۔ 51 فیصد نے کہا کہ اگر امن کوششیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو ٹرمپ ایک بڑے اعتراف کے مستحق ہوں گے، جبکہ 42 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔ ڈیموکریٹس میں ہر چار میں سے ایک شخص نے کہا کہ اگر غزہ معاہدہ قائم رہتا ہے تو ٹرمپ ایک بڑے اعتراف کے مستحق ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے، مرحوم صدر یاسر عرفات کے ذریعہ سنہ1988ء میں الجزائر میں اعلان کردہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھ کر تقریباً 157 ہو گئی ہے۔
گذشتہ ستمبر میں فرانس، مملکت متحدہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جبکہ امریکہ نے ان ممالک کو خبردار کیا جو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ اس کے نتائج اور ردعمل ہوں گے اور یہ کہ “اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے”۔