غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے بہاؤ میں فوری اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ادارے کے مطابق، قابض اسرائیل کا جاری محاصرہ اب محض ایک عسکری حربہ نہیں رہا بلکہ کھلی درندگی اور اجتماعی سزا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم نے اتوار کے روز اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ میں لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا امداد بروقت ان تک پہنچتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادارے نے یکم اگست سے اب تک 24 امدادی ٹرک غزہ روانہ کیے ہیں، جن میں بنیادی ادویات اور طبی سامان شامل ہے، جو ہسپتالوں اور صحت مراکز میں تقسیم کیا جائے گا۔
22 ہزار ٹرک، مگر داخلہ ممنوع
غزہ میں قائم حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق قابض اسرائیل دانستہ طور پر بھوک اور افلاس کا نظام ترتیب دے رہا ہے۔ اس وقت غزہ کے داخلی راستوں پر 22 ہزار امدادی ٹرک رکے ہوئے ہیں، جنہیں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
دفتر نے اس المناک صورتحال کا ذمہ دار قابض اسرائیل اور ان بین الاقوامی قوتوں کو ٹھہرایا جو خاموشی یا سازباز کے ذریعے اس تباہی میں شریک ہیں۔ دفتر کے مطابق، خوراک، دوا اور ایندھن کی فراہمی روک کر جو بحران پیدا کیا جا رہا ہے وہ کھلی نسل کشی کے مترادف ہے۔
دفتر نے مطالبہ کیا کہ تمام رکے ہوئے امدادی ٹرکوں کو فوری، محفوظ اور غیر مشروط طور پر غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے، ورنہ یہ امداد پہنچنے سے پہلے ہی بے اثر ہو جائے گی۔
ایندھن کی بوند بوند کو ترستے ہسپتال
مصر کے سرکاری ٹی وی “قاہرہ نیوز” کے مطابق دو ایندھن بردار ٹرک، جن میں 107 ٹن ایندھن موجود ہے، غزہ میں داخلے کے قریب ہیں، تاہم ان کے داخلے کی حتمی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔
وزارتِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی شدید قلت کے باعث ہسپتالوں میں صرف شدید زخمی اور انتہائی بیمار افراد کا علاج کیا جا رہا ہے، جبکہ عام مریض اور معمولی زخمی طبی امداد سے محروم ہیں۔
وزارت کے مطابق، بھوک اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے باعث غزہ میں اب تک 175 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 93 معصوم بچے شامل ہیں۔ یہ سلسلہ اُس وقت سے جاری ہے جب 7 اکتوبر 2023ء کو قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی خون آشام نسل کشی کا آغاز کیا۔
2 مارچ کو قابض اسرائیل نے تمام امدادی راہداریوں کو بند کر کے غزہ کو مکمل طور پر محصور کر دیا، جس کے نتیجے میں قحط نے جنم لیا اور زندگی کا ہر شعبہ مفلوج ہو کر رہ گیا۔
امداد کی آڑ میں نیا منصوبہ
27 مئی سے قابض اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے ایک ادارہ قائم کیا جسے “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کا نام دیا گیا۔ یہ ادارہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی نگرانی کے بغیر کام کر رہا ہے۔ فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ امداد کی آڑ میں انہیں دوبارہ جبری ہجرت پر مجبور کرنے اور غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوشش کا حصہ ہے۔
قابض اسرائیل اور امریکہ کی پشت پناہی سے جاری اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ دس ہزار سے زائد فلسطینی اب بھی لاپتا ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھوک، بیماری اور بے بسی نے ہزاروں زندگیاں نگل لی ہیں۔