مقبوضہ بیت المقدس ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس گورنری میں فلسطینی وکلاء کی تنظیم ’وکلا یونین ‘ کے تمام تر سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ شہر میں فلسطینی اداروں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کی تازہ کڑی ہے۔
بیت المقدس گورنری کی جانب سے ’فیس بک‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے ’وکلا یونین‘ کے صدر، ایڈووکیٹ فادی عباس کو منگل کی صبح طلب کیا اور ان کے حوالے ایک تحریری حکم نامہ کیا گیا، جس میں تنظیم کے بیت المقدس میں کسی بھی قسم کی سرگرمی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ واضح رہے کہ ایڈووکیٹ فادی عباس رواں ماہ کی 6 تاریخ کو نقابہ المحامین کے انتخابات برائے مدت (2025ء تا 2028ء) میں صدر منتخب ہوئے تھے۔
اس سے قبل قابض اسرائیلی حکام نے رواں ماہ کی 5 جولائی کو منعقدہ انتخابات میں شرکت کرنے والے 15 فلسطینی وکلاء کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔
وکلا یونین کے سیکریٹری امجد الشلہ نے تصدیق کی ہے کہ فادی عباس کو اسرائیلی خفیہ ادارے کے ایک افسر نے بیت المقدس میں واقع مسکوبیہ تفتیشی مرکز میں زبانی طور پر اطلاع دی کہ یونین پر شہر میں کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
روزنامہ العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے الشلہ نے کہا کہ مذکورہ اسرائیلی افسر نے کوئی باضابطہ عدالتی یا سکیورٹی فیصلہ پیش نہیں کیا، بلکہ محض زبانی طور پر پابندی سے آگاہ کیا گیا، جو قانون اور شفافیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ ان ہی سلسلہ وار کارروائیوں کا تسلسل ہے، جو رواں ماہ کی 5 تاریخ کو اس وقت سامنے آئیں جب بیت المقدس کے شمالی علاقے بیت حنینا میں قائم اردنی زیرانتظام پیشہ ورانہ تنظیموں کے کمپلیکس میں نقابہ المحامین نے ایک روزہ انتخابی سرگرمی کا اہتمام کیا تھا۔
امجد الشلہ کے مطابق ’’ہمارے پاس بیت المقدس میں کوئی مستقل دفتر نہیں ہے اور انتخابی عمل کے لیے محض ایک دن کے لیے یہ مقام استعمال کیا گیا تھا، اس کے باوجود قابض اسرائیل نے ہماری پرامن انتخابی سرگرمی کو ’غیر قانونی‘ قرار دے کر زبردستی روک دیا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر قابض اسرائیل نے تقریباً 15 فلسطینی وکلاء کو طلب کر کے ان سے تفتیش کی اور زبردستی پابندی کا فیصلہ سنایا، جو کہ بیت المقدس پر مکمل کنٹرول اور فلسطینی شناخت کو مٹانے کی سازش کا حصہ ہے۔
قابض اسرائیل اس سے پہلے بھی رواں سال اپریل میں “فلسطین لیبر یونین” کو بند کر چکا ہے اور ساتھ ہی “وقفیہ القدس فنڈ” پر بھی پابندی لگا کر اس کے دفتر کو بند کر دیا تھا۔
قابض اسرائیلی حکومت سنہ1967ء سے اب تک بیت المقدس کو یہودیانے کی سازش کے تحت فلسطینیوں پر ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب تک 100 سے زائد فلسطینی ادارے بند کیے جا چکے ہیں، جن میں فلسطینی اسیران کلب، القدس ثقافتی ورثہ کمیٹی، اور اسیران و قیدیوں کا دفتر شامل ہے۔
قابض اسرائیل نہ صرف اداروں کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ فلسطینی قیادت کو بھی مسلسل ہدف بنا رہا ہے۔ ان میں بیت المقدس کے وزیر، گورنر اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، جنہیں یا تو جبری طور پر گھروں میں قید کیا گیا ہے یا شہر بدر کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدامات صرف ایک تنظیم یا دفتر کے خلاف نہیں، بلکہ ایک پورے مظلوم و محکوم عوام کی شناخت اور آزادی کے خلاف کھلی جارحیت ہیں، جنہیں دنیا کی خاموشی مزید تقویت دے رہی ہے۔