غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی محصور اور مظلوم سرزمین ایک بار پھر صہیونی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئی، جب بدھ کی شام قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ کے مختلف علاقوں میں امداد کے منتظر فلسطینی شہریوں کو براہ راست گولہ باری اور گولیوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
طبی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کے شمال مغربی علاقے میں واقع “موراگ” محور کے قریب امدادی اشیاء کے حصول کے لیے جمع ہونے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی توپ خانے سے اندھا دھند گولہ باری کی گئی، جس میں کئی شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اسی طرح کی ایک اور خونی کارروائی شمالی غزہ میں “زیکیم” کراسنگ کے قریب دیکھنے میں آئی، جہاں قابض اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر شہریوں پر اپنی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں سے فائرنگ کی اور گولے داغے۔ اس واقعے میں 30 سے زائد فلسطینی شہید اور کئی دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
شہداء میں جن افراد کے ناموں کی شناخت ہو سکی ہے، ان میں محرز یوسف ابو عودہ، محمد محمود شہادہ، محمود ادہم الزویدی، محمود جمال کافرنہ اور محمد اسماعیل شنباری شامل ہیں۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ قابض اسرائیل کی جانب سے امداد کے منتظر فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ 27 مئی سنہ2025ء سے شروع ہونے والے اُس اسرائیلی-امریکی منصوبے کے تحت، جس پر نام نہاد “مؤسسہ غزہ الانسانیہ” کی نگرانی ہے، اب تک سینکڑوں فلسطینیوں کو ان کے بھوک اور پیاس کے عالم میں، زندگی کی ایک امید لیے امدادی مراکز کی جانب بڑھتے وقت شہید کیا جا چکا ہے۔
قابض اسرائیل نے امداد کو بھی فلسطینیوں کے خلاف ایک اور ہتھیار بنا دیا ہے، جہاں مدد کے طلبگار نہتے انسانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ اجتماعی سزا کے تحت ان کی نسل کشی مکمل کی جا سکے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی تنظیموں نے اس ہولناک درندگی پر قابض اسرائیل پر دباؤ بڑھانے، غزہ کی محاصرے کی گئی سرحدی گذرگاہیں کھولنے اور فوری امداد کی بلا روک ٹوک رسائی ممکن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔