الخلیل (مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن) بدھ کے روز قابض اسرائیلی حکام نے الخلیل میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی کو فلسطینی نمازیوں کے داخلے کے لیے بند کردیا۔
بدھ اور جمعرات کو یہودی آباد کاروں کی سرکاری تعطیلات کے دوران یہودی شرپسندوں کو فول پروف سکیورٹی مہیا کرنے کے لیے مقدس مقام کو بند کیا گیا۔
الخلیل میں اسلامی اوقاف نے کہا پریس بیان میں کہا کہ قابض ریاست کے حکام نے کل نام نہاد “ستمبر” کو بحال کرنے کے بہانے مسجد ابراہیمی کو بند کیا گیا ہے۔
الخلیل کے اوقاف کے ڈائریکٹر نضال الجعبری نےنماز کی ادائیگی پر پابندی کی کے فیصلے کی مذمت کی۔
رام اللہ میں وزارت اوقاف کی طرف سے شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے مہینے کے دوران 46 بار مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان دینے پر پابندی عاید کی گئی۔ اس سال 338 بار مسجد ابراہیمی کو سیل کیا گیا۔
دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے صہیونی ریاست کی طرف مسجد ابراہیمی کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کی ننگی جارحیت قرار دیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے الخلیل کی تاریخی مسجد ابراہیمی کی بندش سے تاریخی حقائق تبدیل نہیں ہو سکتے۔
حماس نے مسجد ابراہیمی کی بندش کومقدس مقامات میں مذہبی رسومات پر عمل کرنے میں ہمارے لوگوں کی آزادی کی ایک واضح خلاف ورزی ہے۔
اسرائیل کی طرف سے یہ کارروائی تمام رسم و رواج ، عہد ناموں اور آسمانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی کنارے اور القدس میں آبادکاری اور یہودیانے کی سازشوں کے تسلسل میں مسجد ابراہیمی کی بندش ہے۔ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی مقدس مقامات کو یہویانے کی سازش کررہا ہے۔