لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ہندو انتہا پسندوں نے ایک بھارتی تہوار کی سرگرمیوں میں اس وقت خلل ڈالا جب اس سال غزہ کی پٹی پر جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کے لیے ایک سیشن مختص کیا گیا۔
ایک انتہا پسند ہندو قوم پرست نیم فوجی تحریک “قومی رضاکار تنظیم” سے وابستہ عناصر کے ایک گروپ نے ادے پور فلم فیسٹیول کے نویں سیزن کی سرگرمیوں کو روک دیا، جس کا اہتمام مزاحمتی سنیما سوسائٹی اور ادے پور فلم سوسائٹی نے شہر میں کیا تھا۔ ادے پور میں یہ فلمی میلہ ہفتے کے روز شروع ہوا جس میں غزہ کی پٹی میں جاری قتل عام کے دوران شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کے نام ایک سیشن مختص کیا گیا تھا۔
العربی الجدید اخبار نے مکتوب میڈیا ویب سائٹ پر اطلاع دی ہے کہ فیسٹیول کے پہلے دن دو مختصر فلسطینی دستاویزی فلموں کی نمائش دیکھی گئی۔ ان میں “کوفیہ: موسیقی کے ذریعے ایک انقلاب” اور “ملول اپنی تباہی کا جشن منا رہا ہے”۔ شامل تھیں۔
پہلے دن “رضاکار گروپ” کے ممبران نے فیسٹیول پر حملہ کرتے ہوئے ’آر این ٹی‘ کالج جس کے ہال میں یہ میلہ منعقد ہو رہا تھا کی انتظامیہ پر فلم کی نمائش کو زبردستی روکتے ہوئےانہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
اس کے بعد میڈیکل کالج انتظامیہ نے پرنسپل کے کمرے میں ادے پور فلم سوسائٹی اور شدت پسند تنظیم کے ارکان کی میٹنگ بلائی۔ ملاقات کے دوران ہندو انتہا پسندوں نے فیسٹیول کے منتظمین سے فیسٹیول کو فلسطینی بچوں کے لیے مختص کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ جب فلم سوسائٹی نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو کالج انتظامیہ نے پورے ہندوستان سے آئے ہوئے وفود، رضاکاروں اور فلم سازوں کے باوجود فیسٹیول کو زبردستی منسوخ کر دیا۔
ویب سائٹ نے منتظمین کے حوالے سے کہا کہ “ہم نسل کشی کے ہر عمل کو انسانی المیہ سمجھتے ہیں اور ہم ان کارروائیوں کے تمام متاثرین کو عزت دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا پختہ یقین ہے کہ یہ ہر امن پسند انسان کا فرض ہے کہ وہ فلسطین میں جاری نسل کشی کی مخالفت اور مذمت کرے‘‘۔