پیرس ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فرانسیسی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیل کے شدت پسند صہیونی آبادکاروں کی طرف سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر ہونے والے مسلسل پرتشدد حملوں کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ شب جنوبی الخلیل کے علاقے ’مسافر یطا‘ کی بستی ’خربہ ام خیر‘ میں ایک معروف فلسطینی انسانی حقوق کارکن، عودہ الہذالین کو ایک قابض آبادکار نے گولی مار کر شہید کر دیا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’’فرانس اس گھناؤنی قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف شدت پسند صہیونی آبادکاروں کی جانب سے جان بوجھ کر کیے جانے والے تمام پرتشدد اقدامات کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ یہ تمام حملے کھلی دہشت گردی ہیں‘‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’’قابض آبادکاروں نے سنہ2022ء کے آغاز سے اب تک 30 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، اور اس تمام عرصے میں انہیں سزا سے مکمل استثنا حاصل رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ قابض اسرائیل اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور ان جرائم کے مرتکبین کو فوری طور پر سزا دے، نیز فلسطینی شہریوں کی جان و مال کی مکمل حفاظت کو یقینی بنائے‘‘۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانس کی وزارت خارجہ نے قابض صہیونی آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیوں کو براہ راست “دہشت گردی” قرار دیا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک غیر معمولی اور اہم مؤقف ہے۔
قابض اسرائیلی حکومت میں انتہا پسند صہیونی جماعتوں کی شمولیت کے بعد سے مغربی کنارے میں آبادکاروں کے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کو نہ صرف سیاسی پشت پناہی حاصل ہے بلکہ سکیورٹی ادارے بھی ان کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں، جس کے باعث فلسطینیوں کے خلاف ان کی درندگی مزید بے لگام ہو گئی ہے۔
اس سنگین صورت حال پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور قابض اسرائیل کو حاصل غیرمشروط حمایت نے فلسطینیوں کی زندگیوں کو روز افزوں خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
اس صورتحال کے تناظر میں عبرانی اخبار ’ہآرٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی عدالت نے آج اُس صہیونی آبادکار کو رہا کر دیا ہے جس نے گزشتہ روز انسانی حقوق کے کارکن عودہ الہذالین کو گولی مار کر شہید کیا تھا۔ یہ فیصلہ قابض اسرائیل کی اس مستقل پالیسی کو آشکار کرتا ہے جس میں آبادکاروں کو سزا سے مکمل تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
فلسطینی عوام برسوں سے نسل کشی، جبری قبضے، گھروں کی مسماری اور قاتل صہیونی آبادکاروں کے ہاتھوں اپنی جانوں کا خراج دے رہے ہیں۔ دُنیا کو اب اس کھلی درندگی کو روکنے کے لیے اپنے ضمیر کو جھنجوڑنا ہو گا، کیونکہ خاموشی صرف قاتل کو طاقتور بناتی ہے اور مظلوم کو تنہا ہے۔