Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ہمارے پاس ہزاروں ٹن انسانی امداد غزہ میں داخلے کی منتظر ہے: اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) کے معاون سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور ٹوم فلیچر نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق مجوزہ امن اقدام فلسطینی عوام کے لیے زندگی بچانے والی وسیع انسانی امداد حاصل کرنے کا ایک قیمتی موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے گذشتہ شب ایک بیان میں کہا کہ اقوامِ متحدہ اس منصوبے کے تحت فوری عملی اقدامات کے لیے تیار ہے اور اس کی انسانی امدادی ایجنسیاں تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار میٹرک ٹن خوراک، ادویات، خیمے اور دیگر ضروری سامان غزہ میں داخلے کے لیے مکمل طور پر تیار کر چکی ہیں جو خطے کے مختلف ممالک میں موجود ہیں۔

ٹوم فلیچر نے کہا کہ ’’غزہ میں اقوامِ متحدہ کا امدادی منصوبہ کسی نظریہ یا وعدے کی حد تک نہیں بلکہ ایک عملی خاکہ ہے۔ پچھلی جنگ بندی کے دوران ہم نے بہت تیزی اور بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں کی تھیں اور آج ایک بار پھر ہم پوری قوت کے ساتھ سرگرم ہیں‘‘۔

انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ اور اس کے شراکت دار اداروں کے پاس درکار عملہ، صلاحیت اور تجربہ موجود ہے، اور ہماری منصوبہ بندی غیر جانب دار اور اصولی بنیادوں پر ہے جو شہریوں تک امداد کو محفوظ ترین اور براہِ راست راستے سے پہنچانے کی ضمانت دیتی ہے۔

فلیچر نے ٹرمپ کی تجویز کی کامیابی کے لیے کئی بنیادی نکات پر زور دیا جن میں تمام سرحدی گزرگاہوں کو کھولنا، شہریوں اور امدادی کارکنوں کے لیے محفوظ آمد و رفت کو یقینی بنانا، اشیائے ضروریہ کے داخلے پر عائد پابندیوں کا خاتمہ، امدادی عملے کے لیے ویزوں کا اجرا اور انسانی خدمت کے کارکنوں کے لیے آزادانہ کام کی فضا فراہم کرنا شامل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’’غزہ اس وقت ایک بھیانک انسانی المیے سے گزر رہا ہے، اور ہر گزرتا لمحہ عوام کے لیے مزید اذیت اور بھوک کا باعث بن رہا ہے۔ اب فوری عمل کا وقت آ گیا ہے۔‘‘ فلیچر نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی پر متفق ہو کر اس انسانی تباہی کو روکیں۔

قابلِ ذکر ہے کہ دو مارچ سے قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث کسی بھی قسم کی انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اس ناکہ بندی نے پورے غزہ کو قحط اور بھوک کے دہانے پر پہنچا دیا ہے حالانکہ سرحدی راستوں پر امدادی ٹرکوں کے قافلے دن رات انتظار میں کھڑے ہیں۔

قابض اسرائیل بسا اوقات معمولی مقدار میں امدادی سامان داخل ہونے دیتا ہے جو بھوک سے نڈھال آبادی کی کم از کم ضروریات بھی پوری نہیں کر پاتا، خاص طور پر جب بیشتر ٹرکوں کو راستے میں ان مسلح گروہوں کے حملوں کا سامنا ہوتا ہے جنہیں صہیونی فوج کی سرپرستی حاصل ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan