Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل میں شدید احتجاج، جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا

الناصرہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  قابض اسرائیل کے اندر غزہ کی جنگ کے خلاف غم و غصے کی آگ روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ ہفتے کی شام صہیونی قیدیوں کے اہلِ خانہ نے تل ابیب میں وزارتِ جنگ کے دفتر کے باہر بھرپور احتجاج کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ قابض اسرائیلی حکومت فوری طور پر ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرے، جس کے بدلے میں غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔

یہ مظاہرے ایسے وقت میں جاری ہیں جب دوحہ، قطر میں قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، جو اتوار کو اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو جائیں گے۔

مظاہرین نے بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ قیدیوں کے مسئلے کو سیاسی مفادات کے تحت استعمال کر رہی ہے۔ قیدیوں کے اہلِ خانہ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیر سموٹریچ اور بن گویر جیسے شدت پسند وزراء کی باتوں پر کان نہ دھریں، اور اس سنگین انسانی معاملے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔

قابض اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار، جو دوحہ مذاکرات میں شریک ہیں، نے اعتراف کیا ہے کہ یہ مذاکرات انتہائی پیچیدہ اور رکاوٹوں سے بھرپور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فوج جن پوزیشنز پر گزشتہ جنگ بندی کے دوران موجود تھی، اب وہاں واپسی کا امکان نہیں رہا۔

جمعے کی شام، صہیونی نشریاتی ادارے نے رپورٹ دی کہ قابض اسرائیلی حکام ایک اور اعلیٰ سطحی وفد دوحہ بھیجنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

ادھر، ہفتے کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہروں خان یونس اور رفح میں امدادی مراکز کے قریب ایک اور خونی مجزہ انجام دیا، جس میں 37 فلسطینی شہید ہو گئے۔

غزہ میں جاری قابض اسرائیل کی اجتماعی نسل کشی کے باعث حالات بدترین انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ 2 مارچ 2025ء سے غزہ کے تمام زمینی راستے بند ہیں، غذائی اور طبی امداد کا داخلہ ممنوع ہے اور قحط روز بروز سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، اب تک 58,765 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 140,485 زخمی ہیں، 11,000 سے زائد لاپتہ ہیں، اور قحط کی وجہ سے درجنوں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔

دوسری جانب، دو ملین سے زائد افراد بمباری، قحط، نقل مکانی اور اذیت ناک حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan