غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس وقت غزہ میں قحط کا بدترین منظر نامہ حقیقت بن چکا ہے۔ عالمی سطح پر قحط کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ قحط مکمل طور پر انسان کی پیدا کردہ آفت ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری قابض اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
انروا نے اپنے واٹس ایپ چینل پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جو کئی ماہ سے وحشیانہ جنگ کا نشانہ بنا ہوا ہے، اب بھوک اور شدید غذائی قلت کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ بھوک کی وبا پورے علاقے میں پھیل چکی ہے اور بچے بھی اس بربادی کا شکار بن رہے ہیں۔
ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ صرف پچھلے چند ہفتوں میں بھوک کی وجہ سے 100 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
’انروا‘ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس المناک تباہی کو روکنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ غزہ کو فوری طور پر امداد کے سیلاب سے بھر دیا جائے۔ اس نے زور دیا کہ اقوام متحدہ، بالخصوص انروا، کے پاس اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے درکار مہارت اور وسائل موجود ہیں۔
انروا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 6000 ٹرکوں کے برابر خوراک اور ادویات کا ذخیرہ تیار حالت میں موجود ہے جو فوراً غزہ پہنچایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اسے بغیر کسی رکاوٹ، مکمل تحفظ اور انسانی وقار کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ، امدادی قافلوں پر پابندیاں اور دانستہ تاخیر، یہ سب عوامل فلسطینی قوم کے خلاف ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں، جس کا مقصد ان کی اجتماعی نسل کشی ہے۔
انروا کا بیان ایک کھلی گواہی ہے کہ دنیا کے خاموش تماشائی بنے رہنے سے فلسطینیوں کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔ اس ظلم، درندگی اور نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی اقدام ناگزیر ہو چکا ہے۔