غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی مزاحمتی تنظیم القسام بریگیڈز نے اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک اہم اعلامیے میں اعلان کیا ہے کہ اس کے جانباز مجاہدین نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی علاقے عبسان کبیر میں قابض اسرائیل کی ایک فوجی بکتر بند گاڑی کو ایک طاقتور بم کے ذریعے تباہ کر دیا۔ اسی اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ جبالیہ شہر کے مشرق میں ایک صہیونی جنگی ٹینک میرکفاہ کو بھی “تنڈوم” میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے اس حملے میں اپنے ایک فوجی کے مارے جانے اور کم از کم 9 دیگر کے شدید زخمی ہونے کا اعتراف کیا ہے، جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
عبرانی میڈیا ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قابض اسرائیل کے سراغ رساں دستے کی ایک یونٹ مشرقی خان یونس کے علاقے میں داخل ہوئی تاکہ دیگر فوجیوں کی گزرگاہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے اور ممکنہ مزاحمتی خطرات کی شناخت کی جا سکے۔ تاہم، فلسطینی مزاحمت پہلے ہی اس علاقے میں بارودی سرنگیں نصب کر چکی تھی، جو عین موقع پر دھماکے سے اڑا دی گئیں، جس سے قابض ریاست کی یہ یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
صہیونی فوج کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور مقبوضہ علاقوں میں آبادکاروں کے پلیٹ فارمز پر جاری خبروں میں بتایا گیا کہ زخمیوں میں اس یونٹ کا کمانڈر بھی شامل ہے۔ تین فوجیوں کی حالت انتہائی نازک جبکہ چار کی حالت بھی خطرے میں ہے۔
واقعے کے فوراً بعد قابض اسرائیل کے ہیلی کاپٹروں کو جائے وقوعہ کی طرف روانہ کیا گیا، جنہوں نے شدید زخمی فوجیوں کو فوری طور پر “یخلوف” اسپتال منتقل کیا۔
اسی دن صبح، قابض اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ خان یونس کے علاقے میں ہفتے کے روز ہونے والے ایک اور دھماکے میں اس کا ایک افسر اور ایک سپاہی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دونوں کا تعلق بدنام زمانہ “گولانی بریگیڈ” سے تھا۔ قابض فوج کے بیان کے مطابق، ہلاک ہونے والے سپاہی کی عمر 20 سال اور افسر کی عمر 22 سال تھی۔
عبرانی روزنامہ “یدیعوت آحارونوت” نے ایک صہیونی فوجی افسر کے حوالے سے بتایا کہ یہ دونوں اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی بکتر بند گاڑی پر القسام بریگیڈز کی طرف سے نصب ایک بارودی آلہ زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ جولائی کے آغاز سے اب تک اس کے 18 اہلکار مارے جا چکے ہیں، جس کے بعد سنہ 2023ء کی 7 اکتوبر سے غزہ پر مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ میں اب تک قابض فوج کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی مجموعی تعداد 898 ہو چکی ہے۔
یہ تمام اعداد و شمار اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ فلسطینی مزاحمت، جو اپنے وطن کی آزادی، اپنے بچوں کی بقا، اور اپنے دین کے دفاع کے لیے جاری ہے، قابض اسرائیل کے جدید اسلحے اور بین الاقوامی پشت پناہی کے باوجود ناقابلِ تسخیر جذبے کے ساتھ دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔